ایم ٹیگ استعمال نہ کرنے والی گاڑیوں سے 25 فیصد اضافی ٹول ٹیکس غیر قانونی؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)نینشل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی جانب سے موٹر ویز پر ایم ٹیگ استعمال نہ کرنے یا کم بیلنس رکھنے والی گاڑیوں پر 25 فیصد ٹیکس این ایچ اے ایکٹ سے متصادم ہے جس کے باعث عوام سے کروڑوں روپے کی اضافی وصولی کو ماہرین غیر قانونی قرار دے رہے ہیں۔
این ایچ اے کی ویب سائٹ پر موجود نوٹس کے مطابق یکم فروری سے ایم ٹیگ استعمال نہ کرنے والی یا ناکافی بیلنس رکھنے والی گاڑیوں سے 25 فیصد اضافی ٹول ٹیکس لیا جارہا ہے۔
مگر این ایچ اے پالیسی کے مطابق یہ اضافہ غیر قانونی ہے کیونکہ این ایچ اے کی ٹولنگ پالیسی میں ایم ٹیگ کا ذکر تک نہیں ہے جبکہ این ایچ اے ایکٹ کے مطابق اس طرح کا پالیسی فیصلہ این ایچ اے کونسل اور این ایچ اے بورڈ کی منظوری اور وفاقی کابینہ کی تائید سے ہی ہوسکتا ہے۔
تاہم ذرائع کے مطابق یکطرفہ طور پر ہی این ایچ اے افسران نے ایسا فیصلہ کیا ہے جس کی بدولت ہر ماہ کروڑوں کا اضافی ٹول ٹیکس غیر قانونی طور پر عوام کی جیبوں سے وصول کیا جائے گا۔۔
اس حوالے سے رابطہ کرنے پر این ایچ اے کے ڈائریکٹر پبلک ریلیشن مظہر حسین کا کہنا تھا کہ این ایچ اے کی جانب سے 25 فیصد اضافی ٹول ٹیکس کا مقصد زیادہ پیسے اکٹھے کرنا نہیں بلکہ لوگوں کو ایم ٹیگ استعمال کرنے کی طرف راغب کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ این ایچ اے نے اضافی ٹیکس لگانے سے قبل ڈیڑھ ماہ سے عوامی آگاہی کی مہم شروع کر رکھی ہے جو اخبارات اور ٹی وی پر بھی نشر کی جارہی ہے تاکہ لوگ موٹروے پر ایم ٹیگ استعمال کریں اور آلودگی اور رش سے بچاو ممکن ہوسکے۔
تاہم ذرائع کے مطابق این ایچ اے کا حالیہ اقدام اس کے اپنے ایکٹ سے متصادم ہے کیونکہ اتھارٹی کے قواعد حکومت بناسکتی ہے جس کا مطلب سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں وزیراعظم اور ان کی کابینہ کی منظوری ہے۔
ذرائع کے مطابق حالیہ فیصلے کو این ایچ اے کونسل اور این ایچ اے بورڈ سے بھی منظور نہیں کروایا گیا۔
اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پری پیڈ اکاؤنٹ میں بیلنس زیادہ رکھنے سے ٹول وصول کرنے والی کمپنیوں کو کروڑوں روپے ایڈوانس میں ملیں گے جبکہ این ایچ اے کو صرف ادا شدہ ٹول ٹیکس کی رقم ہی وصول ہوگی۔
ذرائع کے مطابق این ایچ اے ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے میں زیادہ سنجیدہ ہوتی تو اس حوالے سے تحقیق کے بعد قومی شاہراہوں پر گاڑیوں کی آلودگی کے حوالے سے کچھ دیگر اقدمات بھی نظر آتے۔
ذرائع کے مطابق ای ٹیگ کے نظام میں بھی نقائص ہیں اور کئی بار ٹیگ ریڈ نہ کرنے کے باعث اور دیگر وجوہات کی بنا پر گاڑیوں کی قطاریں ایم ٹیگ والی لائنوں پر بھی نظر آتی ہیں اور گاڑیوں کے سامنے خودکار رکاوٹ اٹھنے کا وقت بھی دیگر ممالک سے زیادہ ہے۔
ذرائع کے مطابق انڈیا میں قانون ہے کہ اگر ٹول پلازہ پر 7 یا زیادہ گاڑیاں آپ کی گاڑی کے سامنے آجائیں اور آپ کا انتظار طویل ہو تو ٹول ٹیکس معاف کردیا جاتا ہے تاہم پاکستان میں این ایچ اے عوام کو اس طرح کی کوئی رعایت بھی نہیں دیتی۔