سیاسی عزائم والے وکلا جوڈیشل کمیشن اجلاس کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، بار ایسوسی ایشنز نے ہڑتال کی کال مسترد کردی

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان کی 6 بڑی بارایسوسی ایشنز نے کل (10 فروری کو) مختلف وکلا کی جانب سے دی گئی ہڑتال کی کال کو مسترد کردیا۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان بار کونسل، پنجاب بار کونسل، خیبرپختونخوا بار کونسل، بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور سندھ ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن نے وکلا کی ہڑتال کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ سیاسی عزائم رکھنے والے جو لوگ وکلا برادری کے اندر موجود ہیں وہ جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہم قانونی برادری کے منتخب نمائندے عدلیہ کی آزادی کے ساتھ کھڑے ہیں، جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے موقع پر انتشاری لوگوں کی کال کو ہم یکسر مسترد کرتے ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق قانونی برادری میں کچھ نام نہاد شرپسند عناصر اپنے مضموم مقاصد کے لیے انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں، ہم منتخب نمائندے جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کی مکمل حمایت کریں گے۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کو قانون کے مطابق منظور کیا گیا ہے، ہڑتال کی کال کا فیصلہ صرف اور صرف منتخب قانونی باڈیز کر سکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ وکلا برادری کے اندر چند سیاسی دھڑے اپنے مذموم سیاسی مقاصد حاصل کرنے اور اپنے قابل اعتراض سیاسی ایجنڈے حاصل کرنے کے لیے انتشار اور تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سیاسی عزائم رکھنے والے گروپس نے احتجاج اور ہڑتال کی ایک نام نہاد کال دی ہے جس کا مقصد جوڈیشل کمیشن اجلاس کو سبوتاژ کرنا ہے۔ ہم اس قسم کی احتجاجی کالز کو سختی سے مسترد اور مذمت کرتے ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق ہم ایسی ہڑتالوں کی سختی سے مذمت کرتے ہیں اور یہ ہڑتال پہلے کی طرح ایک مرتبہ پھر ناکام ہوگی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں 8 نئے ججوں کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس کل ہوگا، تاہم اس موقع پر وکلا کے ایک گروپ نے سپریم کورٹ کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے۔
سینیئر قانون دان حامد خان ایڈووکیٹ جن کے نام سے وکلا کا ایک دھڑا موسوم ہے شروع دن سے ہی 26 ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کرتے نظر آئے ہیں اور اسے عدلیہ کی آزادی پر شب خون قرار دیتے ہیں۔
کچھ روز قبل وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف تو تقریباً سارے وکلا متحد ہیں جس کا اظہار ہمیں اس طرح سے نظر آتا ہے کہ زیادہ تر ضلعی بار ایسوسی ایشنز کے انتخابات میں ہمارے امیدواران جیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ ججز بنیادی طور پر اسی 26 ویں آئینی ترمیم کے بینیفشریز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 10 فروری کو ہم نے وکلا کو احتجاج کی کال دی ہے کہ سارے سپریم کورٹ کے سامنے جمع ہو کر احتجاج کریں۔