سپریم کورٹ میں 8 نئے ججز کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس، وکلا ہڑتال کے پیش نظر سخت سیکیورٹی انتظامات

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ میں 8 نئے ججز کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس آج ہوگا، اس ضمن میں وکلا کے متوقع رد عمل کے پیش نظر شاہراہ دستور سمیت سپریم کورٹ کے باہر سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔
26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک بھر کے وکلا نے آج احتجاج کی کال دے رکھی ہے، یہی وجہ ہے کہ سپریم کورٹ کے احاطے میں بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے۔
دوسری جانب شاہراہ دستور پر واقع سپریم کورٹ جانے کے لیے صرف مارگلہ روڈ کو کھلا رکھا گیا ہے، شاہراہ دستور کی دوسری سمت نو تعمیر شدہ جناح انڈر پاس کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں 8 نئے ججوں کی تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے موقع پر وکلا کے ایک گروپ نے سپریم کورٹ کی طرف مارچ کا اعلان کیا ہے۔
سینیئر قانون دان حامد خان ایڈووکیٹ جن کے نام سے وکلا کا ایک دھڑا موسوم ہے شروع دن سے ہی 26 ویں آئینی ترمیم کی مخالفت کرتے نظر آئے ہیں اور اسے عدلیہ کی آزادی پر شب خون قرار دیتے ہیں۔
کچھ روز قبل وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے حامد خان ایڈووکیٹ نے کہا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف تو تقریباً سارے وکلا متحد ہیں، موجودہ ججز بنیادی طور پر اسی 26 ویں آئینی ترمیم کے بینیفشریز ہیں۔
حامد خان کا کہنا تھا کہ 10 فروری کو ہم نے وکلا کو احتجاج کی کال دی ہے کہ سارے سپریم کورٹ کے سامنے جمع ہو کر احتجاج کریں۔
دوسری جانب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پاکستان بار کونسل، پنجاب بار کونسل، خیبرپختونخوا بار کونسل، بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور سندھ ہائیکورٹ بارایسوسی ایشن نے وکلا کی ہڑتال کو مسترد کردیا ہے۔
اپنے مشترکہ اعلامیے میں ان تنظیموں کا موقف ہے کہ وکلا برادری میں موجود سیاسی عزائم رکھنے والے افراد جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ قانونی برادری کے منتخب نمائندے عدلیہ کی آزادی کے ساتھ کھڑے ہیں، جوڈیشل کمیشن کے اجلاس کے موقع پر انتشاری لوگوں کی کال کو ہم یکسر مسترد کرتے ہیں۔
اعلامیے کے مطابق قانونی برادری میں کچھ نام نہاد شرپسند عناصر اپنے مضموم مقاصد کے لیے انتشار پیدا کرنا چاہتے ہیں، ہم منتخب نمائندے جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کی مکمل حمایت کریں گے۔ ’26ویں آئینی ترمیم قانون کے مطابق منظور کی گئی تھی، ہڑتال کی کال کا فیصلہ صرف اور صرف منتخب قانونی تنظیمیں ہی کرسکتی ہیں۔‘