کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں طلاق اور خلع کی شرح میں تشویشناک حد تک اضافہ
![](https://dailyqudrat.pk/wp-content/uploads/2025/02/00-289.jpg)
کوئٹہ(قدرت روزنامہ)صوبائی دارالحکومت کوئٹہ اور بلوچستان بھر میں طلاق اور خلع کی شرح میں گزشتہ کچھ برسوں کے دوران تشویشناک حد تک اضافہ دیکھنے کو ملا ہے کوئٹہ کی فیملی کورٹس میں 2024 کے دوران ازدواجی رشتہ ختم کرنے کے لیے ایک ہزار کیسز دائر کیے گئے، جس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ معاشرتی اور خاندانی مسائل میں اضافہ ہوا ہے کوٹ ذرائع کے مطابق فیملی سوٹ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں دائر کیے گئے ہیں جن میں مستونگ قلات خضدار لسبیلہ حب جوکی گوادر تربت سبی جعفر اباد ڈیرہ اللہ یار پشین کچلاک قلعہ سیف اللہ چمن اور بلوچستان کے دیگر کئی اضلاع شامل ہیں یہ کیس کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر کے فیملی کورٹس میں دائر ہونے والے کیسز کی تعداد میں اضافہ نے شہریوں میں پریشانی کی لہر دوڑا دی ہے، جہاں طلاق اور خلع کی صورت میں عورتیں اور مرد دونوں ہی ازدواجی تعلقات کے خاتمے کے لیے عدالتوں کا رخ کر رہے ہیں خبر رساں ادارے یو این اے بیشتر کیسز میں بنیادی طور پر مالی مشکلات، گھریلو جھگڑے، عدم اطمینان، اور بعض اوقات غیرموافق معاشرتی حالات کی وجہ سے رشتہ ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہیمقامی وکلا کا کہنا ہے کہ سال2023 کے دوران طلاق اور خلع کے کیسز میں سال 2024 میں 30 فیصد تک اضافہ ہوا ہے جو کہ ایک تشویشناک صورتحال ہے۔ وکلا کے مطابق، ایسے کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد خاندانوں میں ٹوٹ پھوٹ اور بچوں کی پرورش میں مسائل پیدا کر رہی ہے، جس کا برا اثر معاشرتی استحکام پر بھی پڑ رہا ہے وکلا برادری کا کہنا ہے کہ وہ طلاق اور خلع کے کیسز میں دلائل سننے اور فیصلہ کرنے میں محتاط ہیں، اور ہمیشہ کوشش کی جاتی ہے کہ جوڑے آپس میں صلح کر لیں۔ تاہم، جب معاملات ناقابل حل ہو جاتے ہیں تو کورٹ طلاق یا خلع کا فیصلہ کرتی ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ معاشرتی دبا، بے روزگاری، اور مختلف دیگر عوامل کے باعث ازدواجی تعلقات میں دراڑ آ رہی ہے، جس سے نہ صرف شوہر اور بیوی کے درمیان اختلافات بڑھ رہے ہیں، بلکہ بچوں کی ذہنی حالت بھی متاثر ہو رہی ہے مقامی اداروں اور سماجی تنظیموں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ازدواجی مسائل کے حل کے لیے آگاہی مہم چلائی جائے اور خاندانوں کو مختلف قسم کی مشاورت فراہم کی جائے تاکہ اس بڑھتے ہوئے مسئلے کا سدباب کیا جا سکے۔