آفاق احمد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل: خدشہ ہے غائب ڈمپر ڈرائیور اور کنڈکٹر ملزم کے پاس ہیں، تفتیشی افسر
کراچی(قدرت روزنامہ)مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم حقیقی) کے چیئرمین آفاق احمد کو انسداد دہشتگردی منتظم عدالت میں پیش کردیا گیا۔ انہیں سخت سیکیورٹی میں بکتر بند گاڑی کے ذریعے عدالت لایا گیا، جبکہ بڑی تعداد میں کارکنان بھی عدالت کے باہر موجود تھے اور نعرے بازی کرتے رہے۔
آفاق احمد پر الزام ہے کہ انہوں نے عوام کو اشتعال دلا کر کراچی میں ہیوی ٹریفک کے خلاف کارروائیوں پر اکسایا، جس کے نتیجے میں مال بردار گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا۔ پولیس کے مطابق، کورنگی میں ٹرک جلانے کے مقدمے میں انہیں گرفتار کیا گیا ہے، اور ان کے خلاف جلاؤ گھیراؤ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
گزشتہ روز گرفتاری کے بعد آفاق احمد کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی کراچی میں ٹریفک حادثات کے بعد مشتعل افراد نے متعدد مال بردار ٹرک اور واٹر ٹینکرز کو نذر آتش کر دیا تھا، جس کے بعد ٹرانسپورٹرز نے احتجاجاً مختلف شاہراہوں پر دھرنا دیا۔ پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے ان واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ کسی کو بھی املاک کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس سلسلے میں 10 سے زائد افراد کو گرفتار کر کے ان کے خلاف دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
قبل ازیں، ایک پریس کانفرنس میں آفاق احمد نے کہا تھا کہ گزشتہ 40 دنوں میں 92 افراد ٹرکوں اور ڈمپروں کے نیچے کچلے گئے ہیں، اور بعض مقامات پر عوام نے غصے میں آ کر گاڑیوں کو نذر آتش کیا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی تھی کہ احتجاج ضرور کریں، مگر گاڑیوں کو آگ نہ لگائیں۔ تاہم، پولیس کا مؤقف ہے کہ آفاق احمد کے اشتعال انگیز بیانات کے نتیجے میں شہر میں جلاؤ گھیراؤ کے واقعات میں اضافہ ہوا۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں کورنگی میں ٹرک نذر آتش کرنے کے مقدمے کی سماعت کے دوران پولیس نے عدالت سے آفاق احمد کے چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، تاہم عدالت نے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ آفاق احمد کے کہنے پر عوام نے مال بردار گاڑیوں کو آگ لگائی، جس کے باعث ٹینکر کمیونٹی انڈر تھریٹ ہے اور شہر میں خوف و ہراس پھیل چکا ہے۔
عدالت نے سوال اٹھایا کہ اس مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات کیوں لگائی گئی ہیں؟ جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ جلاؤ گھیراؤ کی وجہ سے اے ٹی اے (انسداد دہشت گردی ایکٹ) کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ واقعے میں ملوث ڈمپر کا ڈرائیور اور کنڈیکٹر لاپتہ ہیں اور خدشہ ہے کہ وہ آفاق احمد کے پاس ہیں۔ مزید کہا گیا کہ دو انسانی جانوں کا نقصان ہوا ہے اور لاکھوں روپے مالیت کی چینی کی بوریاں غائب ہیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے مزید شواہد طلب کرلیے۔
بعدازاں آفاق احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اس شہر کیلئے آواز بلند کرنے کی سزا دی جارہی ہے، مجھے جیل بھیج کر وہ لوگ واضح ہوگئے ہیں جو اس مافیا کے ساتھ ہیں۔
آفاق احمد نے کہا کہ اس شہر میں جان لیوا گاڑیاں دندناتے ہوئے پھر رہی ہیں، میرا کیا مطالبہ تھا میں تو قانون کے مطابق ہیوی ٹریفک کی روانی چاہتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اس وقت ڈمپر مافیا کی سرپرستی کررہی ہے، پیپلز پارٹی اس معاملے میں مکمل طور پر ایکسپوز ہوگئی ہے۔