پولیس نے مصطفیٰ عامر کی لاش کیسے تلاش کی؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ایک ماہ قبل تاوان کی غرض سے کراچی سے اغوا کیے جانے والے ایک نوجوان مصطفیٰ عامر کی لاش تلاش کرلی گئی اور پولیس اغواکاروں تک پہنچ بھی چکی ہے۔
ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ عامر کے اغوا کیس میں ایک ملزم گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ جنوری کے مہینے میں مصطفیٰ عامر لاپتا ہوئے جس کے بعد ساؤتھ پولیس نے ان کو ڈھونڈنے کی کوشش کی اور اسی دوران مصطفیٰ کی والدہ کو تاوان کی کال بھی موصول ہوئی۔
مقدس حیدر نے کہا کہ سی آئی اے اور سی پی ایل سی نے تحقیقات شروع کیں اور کراچی کے علاقے ڈی ایچ اے میں ریڈ کیا جس کے نتیجے میں ایک ملزم کو گرفتار کیا گیا تاہم اس کارروائی میں ایک ڈی ایس پی اور پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم کے قبضے سے مغوی کا موبائل فون ملا جس کے بعد پولیس نے حساس ادارے کی مدد سے شیراز بخاری کو گرفتار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس اہم گرفتاری سے مغوی کے قتل کے بارے میں اہم معلومات ملی ہیں۔
ڈی آئی جی کے مطابق مصطفیٰ عامر جس دن لاپتا ہوا اس رات وہ اپنے ایک دوست ارغامان کے گھر گیا تھا جہاں جھگڑا اور فائرنگ ہوئی جس کے بعد مغوی کو حب کے علاقے میں پھینک دیا گیا۔
مقدس حیدر نے بتایا کہ ارغمان کے گھر میں موجود کارپٹ پر خون کے نشانات بھی موجود ہیں جبکہ حب کی حدود میں لاش کو گاڑی سمیت جلا دیا گیا تھا۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ ارغامان کرپٹو کرنسی کا کام کرنے والا ارغامان اور مصطفیٰ عامر دونوں دوست تھے اور نیو ائیر کو بھی ان کی کوئی چپقلش ہوئی تھی تاہم تنازعے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی۔