برقی گاڑیوں کی چارجنگ قیمت میں بڑی کمی کرنے کا منصوبہ کیا ہے؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)حکومت نے نیپرا سے درخواست کی ہے کہ برقی گاڑیوں کی چارجنگ اسٹیشنز کے لیے بجلی کی قیمتوں میں نظرثانی کی جائے۔ تجویز کے مطابق، بجلی کی قیمت 23.57 روپے فی یونٹ تک فراہم کی جا سکتی ہے۔ تاہم، ٹیکس کی ایڈجسٹمنٹ کے بعد چارجنگ اسٹیشنز کی لاگت 39 روپے فی یونٹ تک پہنچنے کی توقع ہے، جو موجودہ قیمت سے 45 فیصد کم ہوگی۔
اس فرق کو پورا کرنے کے لیے حکومت نے کراس سبسڈی میکانزم استعمال کرنے کی تجویز دی ہے۔ اس منصوبے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان میں 2030 تک 30 فیصد گاڑیاں برقی گاڑیوں میں تبدیل ہو جائیں۔ اس وقت چارجنگ اسٹیشنز 45 روپے فی یونٹ ادا کر رہے ہیں، لیکن ٹیکس شامل کرنے کے بعد اس کی لاگت 71.10 روپے فی یونٹ تک پہنچ جاتی ہے۔
حکومت کا ماننا ہے کہ یہ نئے ٹیرف نرخ برقی گاڑیوں کے اپنانے کو تیز کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔ تمام لاگو ٹیکس اور ایڈجسٹمنٹ کو نظرثانی شدہ نرخوں میں شامل کیا جائے گا۔
نیپرا کے چیئرمین کی زیرصدارت اس درخواست پر سماعت کی گئی۔ دوران سماعت کیس آفیسر نے انکشاف کیا کہ حکومت نے بنیادی ٹیرف کو 45.54 روپے فی یونٹ سے کم کرکے 23.57 روپے فی یونٹ کرنے کی تجویز دی ہے۔ اس وقت صارفین چارجنگ خدمات کے لیے 70 روپے فی یونٹ تک ادا کر رہے ہیں۔
پاور ڈویژن نے نشاندہی کی کہ پاکستان میں برقی گاڑیوں کا انفرا سٹرکچر ابھی تک کم ترقی یافتہ ہے، اور ملک بھر میں صرف 8 چارجنگ اسٹیشنز کام کر رہے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے حکومت مارکیٹ کو کھولنے اوربرقی گاڑیوں کے شعبے میں مزید سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔
حکام نے بتایا کہ تجارتی بجلی کا ٹیرف قریباً 94 روپے فی یونٹ ہے، حالانکہ یہ مکمل طور پر لاگو نہیں ہوتا۔ اس وقت صارفین قریباً 70 روپے فی یونٹ ادا کر رہے ہیں۔ پچھلے سال کے دوران چارجنگ اسٹیشنز نے صرف 94,000 یونٹ بجلی استعمال کی جبکہ پاکستان میں برقی گاڑیوں کے صارفین کی تعداد 7 سے 8 ہزار کے درمیان ہے۔