مذہب کی آڑ میں غیر ازدواجی تعلقات کیلئے اوپن میرج کا سہارا لینے والی عرب خواتین عبرتناک انجام سے دو چار ہونے لگیں
برلن (قدرت روزنامہ) جرمنی میں عرب خواتین میں جن میں زیادہ تر کمزور سماجی حیثیت رکھتی ہیں مساجد ’’زواج الفاتح‘‘(اوپن میرج)کا رجحان بڑھ گیا ہے۔ اس کا مقصد اپنے اصل وطن میں غربت سے فرار یا پھر اپنے غیر ازدواجی ج ن س ی تعلق کو مذہبی کی آڑ فراہم کرنا ہے۔ تاہم اپنے شراکت داروں کی جانب سے چھوڑ دیے جانے کے بعد ان خواتین کے سہانے سپنے اچانک بھیانک خواب میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔عرب ٹی وی نے جرمنی میں ایسی کئی خواتین سے بات چیت کی جو اوپن میرج کے تجربے سے دوچار ہوئیں۔اوپن میرج بنا کسی معاہدے کے صرف مسجد میں امام کی نگرانی میں انجام پاتی ہے۔
اگرچہ اس شادی کی مشہوری ہوتی ہے تاہم حقوق کے حوالے سے یہ بیوی پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔اوپن میرج کی ماری ہوئی یہ خواتین بالخصوص یورپ ہجرت کرنے والی عرب خواتین سوشل میڈیا پر اپنی کہانیاں پوسٹ کرتی ہیں۔اس کا مقصد اپنی مشکلات کا حل تلاش کرنا ہوتا ہے۔ اس لیے کہ ان خواتین کو جرمن زبان نہیں آتی اوروہ جرمن سرکاری سوسائٹیوں اور اداروں کے ساتھ رابطے قاصر ہوتی ہیں۔