شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل لاکھوں ڈالر عطیہ دینے کے باوجود تنقید کی زد میں آگئے

نیو یارک (قدرت روزنامہ) ایک تازہ رپورٹ کے مطابق برطانوی شہزادہ ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل نے اپنے فلاحی ادارے “آرچی ویل” کے ذریعے لاکھوں ڈالر ایسی تنظیموں کو دیے جو امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی سے وابستہ سمجھی جاتی ہیں۔

نیو یارک پوسٹ کی جانب سے حاصل کردہ عوامی ریکارڈز کے مطابق ڈیوک اور ڈچز آف سسیکس نے ایسے افراد اور اداروں پر بڑی سرمایہ کاری کی ہے جو امریکی سیاست میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان میں ایک “ڈس انفارمیشن ایکسپرٹ” بھی شامل ہیں جنہوں نے 1990 کی دہائی سے ہر بڑے امریکی انتخاب میں کام کیا ہے۔

یہ انکشافات پرنس ہیری اور ان کے شاہی خاندان کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید بڑھا سکتے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب ان کے بھائی پرنس ولیم نے حال ہی میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق کنگ چارلس اور ٹرمپ کے تعلقات ہمیشہ اچھے رہے ہیں اور ٹرمپ نے کھلے عام شاہی خاندان کے افراد کے لیے اپنی حمایت کا اظہار بھی کیا ہے۔

دستاویزات کے مطابق آرچی ویل فاؤنڈیشن نے 2023 میں جیورے کریگ نامی میڈیا سٹریٹجسٹ کو ایک لاکھ 46 ہزار 500 ڈالر دیے۔ کریگ کو ڈیموکریٹس کا “گو ٹو” ماہر سمجھا جاتا ہے جو غلط معلومات کے خلاف کام کرتے ہیں۔ مزید برآں آرچی ویل نے 2024 میں بروکلین کے “مارسی لیب سکول” کو 25 ہزار ڈالر دیے۔

ریکارڈز سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ آرچی ویل نے 2022 میں جیورے کریگ کو ایک لاکھ 20 ہزار ڈالر دیے تھے۔ کریگ اس سے قبل واشنگٹن ڈی سی میں قائم ایک تحقیقی فرم میں سینئر ڈائریکٹر اور بعد میں نائب صدر کے عہدے پر کام کر چکی ہیں۔ آرچی ویل کا سب سے بڑا عطیہ ڈھائی لاکھ ڈالر تھا جو “ویمنز ویلنیس سپیس” کو دیا گیا۔ اس کی بانی ایشلے بائیڈن ہیں جو امریکی صدر جو بائیڈن کی بیٹی ہیں۔ یہ تنظیم 2024 میں قائم ہوئی اور خواتین کی ذہنی صحت اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرتی ہے۔

اس کے علاوہ آرچی ویل نے 90 ہزار ڈالر “مارک اپ نیوز انکارپوریٹڈ” کو بھی دیے، جسے کریگ لسٹ کے بانی کریگ نیومارک اور ارب پتی ڈیموکریٹ ڈونر جارج سوروس کی “اوپن سوسائٹی فاؤنڈیشنز” کی حمایت حاصل ہے۔

مجموعی طور پر برطانوی شاہی جوڑے کی تنظیم نے چھ لاکھ ڈالر سے زائد کے عطیات دیے ہیں۔ زیادہ تر عطیات ڈیموکریٹک پارٹی سے متعلقہ اداروں اور افراد کو دینے کی وجہ سے انہیں تنقید کا سامنا ہے۔ پرنس ہیری اور میگھن مارکل کے ترجمان نے نیو یارک پوسٹ کو بتایا کہ “ڈیوک اور ڈچز نے 2024 کے صدارتی انتخابات میں کسی امیدوار کی حمایت نہیں کی۔ کسی غیر جانبدار تنظیم کو عطیہ دینے یا ڈیجیٹل سیکیورٹی کے ماہر کو کام پر رکھنے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔” دوسری جانب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پرنس ہیری اور میگھن مارکل پر کھل کر تنقید کی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *