مصطفیٰ عامر کے اغواء اور ق ت ل کیس میں اہم پیش

کراچی میں نوجوان مصطفیٰ عامر کے اغواء اور ق ت ل کا واقعہ حالیہ دنوں میں سامنے آیا ہے، جس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ 6 جنوری 2025 کو مصطفیٰ عامر لاپتہ ہوئے، اور بعد ازاں ان کی جلی ہوئی لاش حب کے قریب سے برآمد ہوئی۔ تحقیقات کے دوران مرکزی ملزم ارمغان اور اس کے ساتھی شیراز عرف شاویز بخاری کو گرفتار کیا گیا۔

ملزم شیراز نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ ارمغان نے مصطفیٰ کو اپنے گھر بلا کر تین گھنٹے تک لوہے کی راڈ سے تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے بعد اسے ق ت ل کیا گیا۔ ق ت ل کے بعد، مقتول کی لاش کو اس کی گاڑی میں رکھ کر حب کے علاقے میں لے جایا گیا، جہاں گاڑی کو آگ لگا دی گئی۔ ارمغان کے گھر سے ملنے والے خون کے نمونے مصطفیٰ کی والدہ کے ڈی این اے سے مطابقت رکھتے ہیں، جو اس کیس میں اہم ثبوت ہے۔

عدالتی کارروائی کے دوران، انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزم شیراز کو 21 فروری 2025 تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ پولیس نے ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے، کیونکہ ابتدائی طور پر انسداد دہشت گردی عدالت نے اسے جیل بھیج دیا تھا۔ سندھ ہائی کورٹ نے اس درخواست کو سماعت کے لیے منظور کر لیا ہے۔

مزید برآں، ملزم ارمغان کے والد نے ایک ویڈیو بیان میں اعتراف کیا ہے کہ ان کا بیٹا منشیات کا عادی تھا، تاہم انہوں نے ق ت ل میں اس کی ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔

یہ کیس تاحال زیر تفتیش ہے، اور مزید قانونی کارروائیاں جاری ہیں۔