چیمپئنز ٹرافی: پاکستان کو نیوزی لینڈ کیخلاف جیت کے لیے کیا کرنا چاہیے؟ اہم مشورے


لاہور (قدرت روزنامہ)چیمپئنز ٹرافی کا کل پاکستان اور نیوزی لینڈ کے میچ سے آغاز ہو رہا ہے دفاعی چیمپئن کو جیت کے لیے کیا کرنا چاہیے سابق کرکٹرز نے مشورے دیے ہیں۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا کل سے آغاز ہو رہا ہے۔ افتتاحی میچ میزبان اور دفاعی چیمپئن پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں کھیلا جائے گا۔ اس میچ میں پاکستان کو جیت کے لیے کیا کرنا چاہیے۔ یہ گُر سابق کرکٹرز اور تجزیہ کاروں نے بتائے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے چیمپئنز ٹرافی کے حوالے سے خصوصی پروگرام ہر لمحہ پرجوش میں گفتگو کرتے ہوئے سابق قومی وکٹ کیپر بیٹر کامران اکمل نے کہا کہ پاکستان کے 15 رکنی دستے پر تحفظات ہیں، مگر اب کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ کپتان کو چاہیے کہ ان 15 میں سے بیسٹ الیون بنائیں اور مکمل بولرز کے ساتھ جائیں۔ ٹرائی نیشن سیریز میں ہم ایک بولر کم اور سات بلے بازوں کے ساتھ گئے اور نتیجہ دیکھ لیا۔ جب چھ بلے باز کچھ نہیں کرسکتے تو ساتواں کیا کرلے گا۔ اس لیے اب مکمل پانچ بولرز کے ساتھ ہی جانا ہوگا۔
کامران اکمل نے مشورہ دیا کہ شاہین شاہ آفریدی، نسیم شاہ، حارث رؤف کے ساتھ بولنگ میں خوشدل کی جگہ فہیم اشرف کو شامل کریں اور ابرار اسپنر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مجبوری ہے کہ اوپننگ ہمیں فخر اور بابر سے ہی کرانا ہوگی۔ بہتر ہوتا کہ شان مسعود، امام الحق یا شاہ میر میں سے کسی ایک کو بطور اوپنر رکھا جاتا مگر اب کچھ نہیں کیا جا سکتا۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی نے کہا کہ بابر تین نمبر پر بہترین کھلاڑی اور 60 کی اوسط سے رنز کر رہا تھا۔ اس سے اوپن کرانے کا مقصد اس کو ضائع کرنا ہے۔ میری نظر میں وہ ون ڈے کا اوپنر ہے ہی نہیں۔ بہرحال جو ہو گیا سو ہو گیا اب اسی اسکواڈ میں سے بہترین گیارہ پلیئرز کو کھلایا جائے۔
سینئر اسپورٹس صحافی شاہد ہاشمی کے مطابق پاکستان کا اسکواڈ بیلنس نہیں۔ ایک اوپنر اور ایک اسپنر کی کمی ہے۔ صائم ایوب کی جگہ امام الحق کو نہ لینا زیادتی ہے۔ دیگر ممالک نے اپنی ٹیمیں عرصہ قبل اناؤنس کردی تھیں اور ہم فون کا ہی انتظار کرتے رہے کہ کن ایک دو کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرنا ہے۔ اب یہ رضوان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس میں سے بہترین 11 کھلاڑی کیسے نکالتا ہے۔
چیمپئنز ٹرافی 2017 کے فاتح کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ اب کچھ نہیں ہوسکتا۔ ہمیں اسی ٹیم کو سپورٹ کرنا ہوگا۔ رضوان پر ذمہ داری آ گئی ہے کہ وہ بیسٹ 11 کھلائیں اور ہم دعا کریں گے اچھی کارکردگی ہو۔ کھلاڑی بھی ماضی میں جو ہوا اس کو نہ دیکھیں بلکہ پورے اعتماد کے ساتھ کھیلیں۔
اسپورٹس تجزیہ کار نجیب الحسنین نے کہا کہ مجھے تو اب تک پاکستانی اسکواڈ کی سمجھ نہیں آ رہی۔ آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ میں اچھی پرفارمنس کے باوجود چیمپئنز ٹرافی کے لیے اتنی بڑی تبدیلیاں اور کئی سال سے ٹیم سے باہر کھلاڑیوں کی اچانک شمولیت سے دھچکا لگا۔ ہماری ٹیم میں ہمیشہ بڑے ایونٹ پر کچھ کھلاڑی پیراشوٹ سے اچانک اترتے ہیں۔ اگر کچھ تجربے کرنے تھے تو پہلے کرتے عین چیمپئنز ٹرافی کے امتحان پر کون سے تجربے ہو رہے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *