ایڈوائزر کو ایک ارب 90 کروڑ روپے کی ادائیگی، پی آئی اے کی نیلامی پھر بھی نہ ہوسکی

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)ملکی معاشی حالات کے باعث حکومت نے معیشت پر بوجھ بننے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کا فیصلہ کیا تھا۔ خزانے پر بڑا بوجھ بننے والی قومی ایئرلائن پی آئی اے کی نجکاری کی باتیں سنہ 2014 سے کی جا رہی ہیں تاہم اب تک یہ عمل مکمل نہیں ہوسکا ہے۔
حکومت نے ایک مرتبہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بولی کا بھی انعقاد کیا تھا لیکن خریداری میں دلچسپی لینے والی واحد کمپنی نے صرف 10 ارب روپے کی بولی لگائی۔ نجکاری کمیشن نے چونکہ پی آئی اے کی ریزرو قیمت 85 ارب 3 کروڑ روپے رکھی تھی اس لیے معاملہ عمل دھرا کا دھرا رہ گیا تھا۔
ذرائع وزارت نجکاری کے مطابق حکومت کی جانب سے ایک مرتبہ پھر سے نجکاری کی عمل یکم جون 2025 تک مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔
پی آئی اے کی نجکاری کے لیے حکومت نے فنانشل ایڈوائزر یعنی مالیاتی مشیر کے لیے دبئی کی ایک کمپنی ای وائے کنسلٹنٹنگ ایل ایل سی دبئی سے معاہدہ کیا۔ اس کمپنی کو پہلی مرتبہ 43 لاکھ ڈالر یعنی ایک ارب 20 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی جبکہ مجموعی طور پر 68 لاکھ ڈالر یعنی 1 ارب 90 کروڑ روپے دیے گئے۔
کمپنی کو پی آئی اے کی نجکاری کے لیے تمام کام کرنے تھے۔ اس بھاری فیس کے عوض اس کمپنی سے نجکاری کے لیے ٹیکنیکل، فنانشل، ٹیکس اور ریگولیٹری دستاویزات تیار کرنے کو کہا گیا تھا جبکہ سائٹ وزٹس اور بولی کے لیے کاغذات کی تیاری سمیت دیگر امور بھی کمپنی کی ذمے داریوں میں شامل تھے۔