کبریٰ خان اور گوہر رشید کی محبت شادی میں کیسے بدلی، ناصر ادیب کا انکشاف


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ماضی کے مقبول فلم ساز ناصر ادیب کا کہنا ہے کہ ’میں لندن نہیں جاؤں گا‘ میں کبریٰ خان اور گوہر رشید کو سائن کیا گیا۔ اور یہ ان کے ایک دوسرے کے قریب آںے کی پہلی سیڑھی تھی۔
ناصر ادیب نے حال ہی میں ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے مختلف موضوعات پر کھل کر بات کی۔ جب ان سے کبریٰ خان اور گوہر رشید سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے دونوں کی محبت کی کہانی سنائی کہ وہ کیسے ایک دوسرے کے قریب آئے۔
ناصر ادیب کا کہنا تھا کہ کبریٰ خان اور گوہر رشید 9 سال سے ایک دوسرے کو جانتے تھے اور دونوں اکثر اکھٹے دیکھے جاتے تھے۔ یوں لوگوں کو اندازہ ہوا کہ دونوں ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں۔
فلم ساز کا کہنا تھا کہ ایک دن کبریٰ خان ایک محفل میں بیٹھی ہوئی تھیں کہ انہوں نے اپنی دوستوں سے کہا کہ ’میرے دوست کی شادی ہونے والی ہے‘۔ دوستوں نے گوہر رشید سے بھی یہی پوچھا کہ کبریٰ خان ایسا کہہ رہی ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ٹھیک ہے ’ان کے کسی دوست کی شادی ہوگی، میرے تو اپنے دوست کی شادی ہونے والی ہے‘۔
ناصر ادیب کے مطابق جب کبریٰ خان سے پوچھا گیا کہ ان کے کس دوست کی شادی ہے تو انہوں نے منہ چھپا لیا اور یوں پتہ چلا کہ ان دونوں کی شادی ہو رہی ہے۔ اس طرح دونوں نے ایک دوسرے کو سمجھنے میں 9 سال کا عرصہ لگایا۔
فلم ساز کا کہنا تھا کہ کبریٰ خان ہر 2 ہفتے بعد اپنا چیک اپ کرانے اسپتال جاتی تھیں اور اسی طرح انہیں ایک دن پتہ چلا کہ ان کو کینسر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اداکارہ بہت باہمت تھیں انہوں نے اس کا علاج کرایا اور وہ ٹھیک ہو گئیں۔ ناصر ادیب نے کہا کہ کبریٰ خان نے کینسر سے جنگ لڑنے کے بعد سوچا ہوگا کہ اب زندگی میں آگے بڑھنا چاہیے۔
انہوں نے کبریٰ خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ محبت سے شادی ہو جاتی ہے لیکن محبت سے شادی چلتی نہیں ہے، شادی احساس سے چلتی ہے۔ آپ ایک دوسرے کا احساس کریں گے تو شادی کامیاب ہو گی۔
واضح رہے کہ کبریٰ خان اور گوہر رشید نے 12 فروری کو نکاح کیا تھا۔ انہوں نے انسٹاگرام پر ایک تصویر شیئر کی جس میں وہ اور گوہر رشید خانہ کعبہ کے سامنے کھڑے ایک دوسرے کو دیکھ رہے ہیں۔ جبکہ دوسری تصویر میں دونوں اداکاروں نے ہاتھ غلاف کعبہ پر رکھے ہوئے ہیں۔
کیپشن میں اداکارہ نے لکھا کہ اللہ کی کرسی کے سائے تلے، 70 ہزار فرشتے ہماری گواہی دے رہے ہیں اور اللہ کی رحمت بارش کی مانند ہم پر برس رہی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے ’قبول ہے‘ لکھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *