یہ حسینہ کتنی خطرناک ہے؟ جان کر ہی ہوش اڑ جائیں

نئی دہلی (قدرت روزنامہ) بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے علاقے نارتھ ایسٹ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بالآخر ‘لیڈی ڈان’ زویا خان کو گرفتار کر لیا، جو بدنام زمانہ گینگسٹر ہاشم بابا کی بیوی اور اس کے مجرمانہ نیٹ ورک کی سربراہ سمجھی جاتی تھی۔ زویا کو ویلکم کے علاقے سے 270 گرام ہیروئن کے ساتھ گرفتار کیا گیا جس کی بین الاقوامی مارکیٹ میں مالیت تقریباً ایک کروڑ روپے بتائی جا رہی ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق 35 سالہ زویا خان کئی سالوں سے پولیس کے ریڈار پر تھیں مگر ہر بار گرفتاری سے بچنے میں کامیاب رہیں۔ وہ اپنے شوہر کے جیل جانے کے بعد اس کے گینگ کی کمان سنبھال چکی تھیں، مگر قانونی شواہد نہ ہونے کی وجہ سے پولیس ان کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہ کر سکی تھی۔ تاہم اس بار سپیشل سیل نے پختہ معلومات کی بنیاد پر کارروائی کرتے ہوئے انہیں رنگے ہاتھوں گرفتار کر لیا۔
ہاشم بابا پر قتل، بھتہ خوری اور اسلحہ سمگلنگ سمیت متعدد سنگین مقدمات درج ہیں۔ زویا ان کی تیسری بیوی ہیں جنہوں نے 2017 میں بابا سے شادی کی۔ اس سے پہلے وہ کسی اور سے رشتہ ازدواج میں منسلک تھیں، مگر طلاق کے بعد وہ ہاشم بابا کے قریب آئیں۔ دونوں نارتھ ایسٹ دہلی میں ہمسائے تھے اور یہیں سے ان کے تعلقات مضبوط ہوئے۔
زویا نے ہاشم بابا کے جیل جانے کے بعد گینگ کے معاملات کو سنبھالا اور ایک مضبوط نیٹ ورک بنایا۔ پولیس ذرائع کے مطابق ان کا کردار کسی حد تک داؤد ابراہیم کی بہن حسینہ پارکر جیسا تھا جو کبھی داؤد کے غیر قانونی کاروبار کی نگران ہوا کرتی تھیں۔ زویا نہ صرف منشیات اور بھتہ خوری کے دھندے میں ملوث رہیں بلکہ وہ مہنگے کپڑے، برانڈڈ اشیا اور لگژری طرز زندگی کی دلدادہ بھی تھیں۔
زویا اکثر اپنے شوہر سے تہاڑ جیل میں ملاقات کرتی تھیں۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ہاشم بابا نے انہیں کوڈ ورڈز کے ذریعے گینگ چلانے کی تربیت دی تھی اور وہ جیل کے اندر سے ہی انہیں مالی معاملات اور گینگ آپریشنز سنبھالنے کی ہدایات دیتا تھا۔ اس کے علاوہ، وہ جیل سے باہر موجود مجرمانہ نیٹ ورکس اور شوہر کے ساتھیوں سے بھی رابطے میں تھیں۔
پولیس کو شبہ ہے کہ زویا نے جنوبی دہلی کے گریٹر کیلاش میں جِم کے مالک نادر شاہ کے قتل میں ملوث شوٹرز کو پناہ بھی دی تھی۔ نادر شاہ کو ستمبر 2024 میں گولی مار کر قتل کیا گیا تھا اور زویا سے گزشتہ ماہ اس کیس کے سلسلے میں سپیشل سیل کے دفتر میں تفتیش بھی کی گئی تھی۔
زویا کا خاندانی پس منظر بھی جرائم سے جڑا ہوا ہے۔ ان کی والدہ کو 2024 میں انسانی سمگلنگ کے ایک کیس میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم وہ اس وقت ضمانت پر رہا ہیں۔ ان کے والد کا نام بھی منشیات کے نیٹ ورکس سے جوڑا جاتا رہا ہے۔ زویا خود بھی نارتھ ایسٹ دہلی کے مختلف علاقوں خصوصاً عثمان پور میں چھپ کر رہتی تھیں اور ہر وقت چار سے پانچ ایسے مسلح گارڈز کے حصار میں رہتی تھیں جو ان کے شوہر کے وفادار سمجھے جاتے ہیں۔
یہ علاقہ پہلے ہی کئی مجرمانہ گروہوں کے اثر و رسوخ میں رہا ہے، جن میں چھینو گینگ، ہاشم بابا گینگ، اور ناصر پہلوان گینگ شامل ہیں۔ پہلے یہ گروہ زیادہ تر منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث تھے، لیکن 2007 کے بعد ان کے درمیان خونریز جھڑپیں عام ہو گئیں۔ ہاشم بابا کی گرفتاری کے باوجود، اس کے گینگ کی کمائی کا بڑا حصہ زویا کے ذریعے ہی آتا رہا۔ پولیس کے مطابق بابا کا نام نادر شاہ قتل کیس میں بھی آیا تھا، اور جیل میں رہتے ہوئے اس نے اپنا جرم قبول کر کے مشہور گینگسٹر لارنس بشنوئی کا نام بھی لیا تھا۔