بیس لاکھ ختم ہوگئے اب میں پھر سڑک پر ہوں۔۔۔ماجد جہانگیر ایک بار پھر علاج کے لئے پریشان

لاہور (قدرت روزنامہ)پاکستان میں جہاں کچھ اداکاروں کی مالی مدد، علاج اور ان کے مشکل وقت کا ساتھی بنا جاتا ہے، وہیں کچھ فنکاروں کی پلٹ کر خبر بھی نہیں لی جاتی۔۔۔ انہیں ایک عرصہ تک سڑک پر اپنے حق کے لئے باقاعدہ آواز لگانی پڑتی ہے۔۔۔سڑک پر ہی سونا پڑتا ہے، اور جب تک ان کے پاس کوئی آتا ہے ۔۔۔۔وقت کا پہیہ رک چکا ہوتا ہے اور زندگی ساتھ چھوڑ جاتی ہے۔۔۔

ماجد جہانگیر پاکستانی کامیڈی انڈسٹری کا ایک بہت بڑا نام ہیں۔۔۔جنہیں حسن کارکردگی کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔۔۔ یقیناً انہوں نے کچھ تو کیا ہوگا پاکستان کے لئے جو انہیں ایوارڈ دیئے گئے۔۔۔لیکن کیا کیا جائے اس ایوارڈ کا جو ایک آرٹسٹ کو سکون اور صحت کی زندگی دینے سے قاصر ہو۔۔۔

پہلے بھی ایک آواز اٹھی جب ماجد جہانگیر فالج کے بعد کام کرنے سے معذور ہوئے اور اپنی بیگم کے ساتھ علاج کے لئے مدد مانگنے لگے تو میڈیا کے کئی لوگ ان کے گھر پہنچ گئے شو کرنے۔۔۔ انہوں نے سب کو بتایا کہ کس طرح میں تکلیف میں ہوں لیکن مدد بہت دیر تک پہنچی ہی نہیں۔۔۔
جب انہوں نے سڑک پر خود کو لا کھڑا کیا تو شرمیلا فاروقی نے انہیں چار لاکھ سندھ گورنمنٹ کی طرف سے دے دیئے اور فرض پورا ہوا۔۔۔

لیکن یہ مسئلے کا حل نہیں تھا ۔۔۔وہ پھر اپنی بیگم کے ساتھ لاہور چلے گئے کیونکہ کراچی میں کوئی پرسان حال نا تھا اور بیگم کے سوا ان کا زندگی میں کوئی نہیں تھا۔۔۔وہاں انہوں نے گاڑی پر اپنا بینر لگایا اور کھڑے ہوگئے سڑک پر۔۔۔

ملک ریاض نے یہ دیکھ کر وعدہ کیا کہ انہیں گھر بھی دیں گے اور علاج کی سہولیات بھی۔۔۔ گھر تو دیا لیکن پھر سب بری الذمہ ہوگئے۔۔ماجد جہانگیر کی بیگم چل بسیں اور زندگی بہت مشکل ہوگئی۔۔ ایسی حالت میں وہ بے بسی کی تصویر بن گئے اور بیس لاکھ جو انہیں دیئے گئے تھے وہ بھی وقت کے ساتھ پورے ہوئے علاج معالجے میں۔۔۔


اب وہ پھر سڑک پر ہیں اور اپنی مدد کے لئے آواز بلند کر رہے ہیں۔۔۔کیا یہی اس ملک میں آرٹسٹ کے ساتھ رکھا جانے والا رویہ ہے کہ اسے ہر بار مدد کے لئے خود کو پیش کرنا پڑے۔۔۔