اسپتالوں اور لیبارٹریز کو درکار اہم طبی آلات کی شدید قلت کا خطرہ پیدا ہو گیا
90 فیصد میڈیکل ڈیوائسز درآمد کی جاتی ہیں، رجسٹریشن کا پیچیدہ عمل وقت پر مکمل نہ ہونے سے بڑا بحران جنم لے سکتا ہے۔

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان کے اسپتالوں اور لیبارٹریز کو درکار اہم طبی آلات کی شدید قلت کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ڈریپ نے بیرون ملک سے منگوائی جانے والی میڈیکل ڈیوائسز کی رجسٹریشن کی توسیع ختم کر دی ہے، جس کے باعث درآمد کنندگان نئے آلات نہیں منگوا سکتے۔
ہیلتھ کیئر ڈیوائسز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے بانی رکن محمد عمر کے مطابق 90 فیصد میڈیکل ڈیوائسز بیرونِ ملک سے درآمد کی جاتی ہیں اور ان کی رجسٹریشن کا پیچیدہ عمل وقت پر مکمل نہ ہونے کے باعث ایک بڑا بحران جنم لے سکتا ہے۔
انہوں نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کے موقع پر ایچ ڈی اے پی کے بانی رکن محمد عمر کے ساتھ سینئر وائس چیئرمین شہان ارشاد میمن،وائس چیئرمین ظفراللہ علوی اور سابق چیئرمین ظفر ہاشمی بھی موجود تھے.
محمد عمر نے کہا کہ ڈریپ کی جانب سے امپورٹ کی جانے والی میڈیکل ڈیوائسز کی رجسٹریشن کی توسیع ختم ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے امپورٹرز میڈیکل ڈیوائسز منگوانے سے قاصر ہیں، اس صورتحال کے باعث اسپتالوں، لیبارٹریز اور مراکز صحت میں جان بچانے والے آلات کی شدید قلت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
2017 میں حکومت پاکستان نے میڈیکل ڈیوائسز کی رجسٹریشن کو لازمی قرار دیا تھا، تاہم اس عمل کے لیے دی گئی مدت ناکافی ثابت ہوئی۔ پہلے 2020 تک کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی، پھر اسے 2023 اور بعد میں 2024 تک توسیع دی گئی، لیکن اب فروری 2025 گزرنے کے باوجود ہزاروں میڈیکل ڈیوائسز رجسٹریشن کے بغیر رہ گئی ہیں۔
ڈریپ (ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان) نے امپورٹ پر پابندی عائد کر دی ہے، جس کے نتیجے میں اسپتالوں میں سرنج سے لے کر بڑی ٹیسٹنگ مشینوں تک کی شدید قلت کا سامنا ہو سکتا ہے۔
محمد عمر کے مطابق یہ ایک قومی سطح کا صحت بحران ہے۔ اگر میڈیکل ڈیوائسز موجود نہ ہوئیں تو سرجریز اور اہم طبی پراسیجرز رک سکتے ہیں، جس سے مریضوں کی جانیں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایسوسی ایشن نے تمام ضروری دستاویزات جمع کروا دی تھیں اور ڈریپ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ اگر ان کے پاس وسائل اور افرادی قوت کی کمی ہو تو مزید وقت دیا جائے گا، لیکن دو ماہ گزرنے کے باوجود کوئی مثبت جواب نہیں آیا۔
حکومت کو اس معاملے پر ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا، نہ صرف ٹائم لائن میں توسیع دی جائے بلکہ ایک جامع فریم ورک بھی بنایا جائے تاکہ آئندہ رجسٹریشن کے مسائل پیدا نہ ہوں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ مسئلہ یہ نہیں کہ عمل پیچیدہ ہے، بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ توسیع کم وقت کے لیے دی جاتی ہے، اور اب جب ایکسٹینشن ختم ہو چکی ہے۔
امپورٹرز نے تمام ضروری دستاویزات ڈریپ میں جمع کروا دی ہیں لیکن اس کے باوجود رجسٹریشن نہیں کی جا رہی۔ان کا کہنا ہے کہ اگر اس مسئلے کا فوری حل نہ نکالا گیا تو پاکستان کو ایک شدید طبی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس کے اثرات عام مریضوں سے لے کر پورے ہیلتھ کیئر سسٹم تک محسوس کیے جائیں گے۔