ڈی این اے کی بنیاد پر قتل کے الزام میں عمر قید کاٹنے والے شخص کو 30 سال بعد رہائی مل گئی


واشنگٹن(قدرت روزنامہ)امریکی ریاست ہوائی کے ایک شخص کو 30 سال جیل میں گزارنے کے بعد اس وقت رہائی ملی جب نئے ڈی این اے شواہد سامنے آئے، جنہوں نے اس کے خلاف قتل کے الزامات کو مشکوک بنا دیا۔ رہائی کے بعد گورڈن کورڈیرو نے اس دن کو “فریڈم فرائیڈے” (آزادی کا جمعہ) قرار دیا اور سب سے پہلے اپنی والدہ سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق یہ کیس 1994 میں ماؤئی جزیرے پر منشیات کے لین دین کے دوران ہونے والے قتل سے متعلق تھا، جس میں ٹموتھی بلیزڈیل نامی شخص مارا گیا تھا۔ کورڈیرو کو قتل، ڈکیتی اور اقدامِ قتل کے الزامات میں عمر قید کی سزا دی گئی تھی جس میں پیرول کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔
پہلے ٹرائل میں جیوری فیصلہ نہ کر سکی کیونکہ صرف ایک جیورر نے انہیں مجرم قرار دیا تھا لیکن دوسرے ٹرائل میں انہیں سزا سنا دی گئی۔ ہوائی انوسینس پروجیکٹ نے ان کا کیس دوبارہ کھلوایا اور عدالت میں دلائل دیے کہ نئے شواہد ان کی بے گناہی ثابت کرتے ہیں۔جب جج کرسٹن ہیمن نے اعلان کیا کہ کورڈیرو کی سزا منسوخ کی جا رہی ہے اور انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے، تو کمرہ عدالت میں موجود افراد حیرت اور خوشی سے چیخ اٹھے۔
51 سالہ کورڈیرو نے جیل سے باہر آ کر صحافیوں سے بات کی اور کہا “میں بہت شکر گزار ہوں۔ میں سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جج کا، اپنے حمایتیوں کا اور یہاں تک کہ استغاثہ کا بھی جنہوں نے کیس کے کچھ حقائق کو تسلیم کیا۔”” جب ان سے پوچھا گیا کہ 30 سال بعد آزاد زندگی کو کیسے گزاریں گے، تو ان کا کہنا تھا کہ “میرے پاس اچھا سپورٹ سسٹم ہے۔”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *