کیا چاندی ’گولڈ مارکیٹ‘ کی جگہ لے سکتی ہے؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)گزشتہ چند برسوں کے دوران گولڈ کی قیمتوں میں بڑا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ سینٹرل بینکس گولڈ زیادہ سے زیادہ خرید رہے ہیں کیونکہ ایسا وہ آئندہ حالات کے پیش نظر اپنی معیشت کو مستحکم رکھنے کے لیے کر رہے ہیں جس کی وجہ سے سونے کی ڈیمانڈ اور قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے۔
گولڈ کی ڈیمانڈ میں اضافے کی وجہ سے گولڈ کی قیمت 3 لاکھ روپے سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔ جو ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ قیمت ہے۔
ایسے میں چند ماہرین کی جانب سے یہ کہا جا رہا ہے کہ گولڈ کی قیمت میں اضافے کے بعد لوگوں کا رجحان چاندی کی جانب بڑھے گا، کیونکہ چاندی بھی انڈسٹریز میں استعمال ہوتی ہے اور سستی ہونے کی وجہ سے لوگ اب چاندی کو خریدنا بہتر سمجھیں گے۔
لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا چاندی واقعی سونے کی مارکیٹ کی جگہ لے سکتی ہے؟ یا پھر یہ صرف ایک عارضی متبادل ہے؟
اس حوالے سے جاننے کے لیے وی نیوز نے چند ماہرین سے بات کی ہے۔
اب چاندی کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے آل پاکستان گولڈ ایسوسی ایشن کے رکن عنداللہ چاند کا کہنا تھا کہ گولڈ کی قیمتوں بڑھنے سے چاندی کے کاروبار میں ابھی سے اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اور چاندی کی قیمتوں میں بھی اب وقتاً فوقتاً اضافہ ہوگا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ٹیکنالوجی میں اب چاندی کا استعمال بھی بڑھ رہا ہے۔ اور دنیا بھر میں گولڈ کی طرح چاندی کی بھی خاصی ڈیمانڈ ہے مگر سپلائی کم ہے۔
ٹیکنالوجی میں چاندی کا استعمال
ان کا کہنا تھا کہ نئی ایجادات کے ساتھ یہ دیکھا جا رہا ہے کہ چاندی کی مارکیٹ میں تیزی آئی گی، کیونکہ جتنی بھی الیکٹرک گاڑیوں، بائیکس، سولر، کمپیوٹر، لیپ ٹاپس، موبائلز اور جو بھی الیکٹرانکس کی چیزیں ہیں۔ اس میں چاندی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
لوگ چاندی کی طرف شفٹ ہو رہے ہیں
ان مزید کہنا تھا کہ گولڈ کی قیمتیں بڑھنے سے لوگ چاندی کی طرف شفٹ ہو رہے ہیں۔ آگے آنے والے وقت میں چاندی کی ڈیمانڈ میں یقیناً اضافہ کی توقع کی جا رہی ہے۔
سینیئر صحافی راجا کامران کا کہنا تھا کہ گولڈ اور چاندی میں بہت زیادہ فرق ہے۔ گولڈ ایک بہت ہی معیاری قسم کی دھات ہے۔ اور دنیا کی سب سے مہنگی دھاتوں میں سے ایک ہے۔
سینٹرل بینکس گولڈ کو ترجیح دیتے ہیں
ان کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ گولڈ سے بھی مہنگی دھاتیں موجود ہیں، لیکن ان کی کچھ خاص سپلائی نہیں، یا انہیں کسی ریزرو کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔ دنیا کے جتنے بھی سینٹرل بینکس ہیں وہ گولڈ کو ترجیح دیتے ہیں۔
ٹیرف وار
دوسری بات یہ ہے کہ ڈالر بہت عرصے سے سینٹرل کرنسی تھا تو سینٹرل بینکس نے گولڈ پر انحصار کم کر دیا تھا، مگر اب جیسے ہی ٹیرف وار شروع ہوئی ہے یوان اور دیگر کرنسیز نیچے جانے کے امکانات شروع ہوگئے ہیں۔ تو اس امکان کو کم کرنے کے لیے بھی سینٹرل بینکس اپنے ریزرو بڑھائیں گے۔
چاندی کبھی بھی گولڈ کی جگہ نہیں لے سکتی
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹریڈ وار کے ذریعے سرمایہ کاروں کی ایک بڑی تعداد اب گولڈ میں انویسٹ کرے گی۔ گولڈ اور چاندی میں فرق یہ بھی ہے کہ چاندی گولڈ کی طرح کا اچھا کنڈکٹر نہیں ہے۔ جو گولڈ کا انڈسٹریل استعمال ہے وہ بہت زیادہ ہے۔ موبائل، ٹی وی، یا کوئی بھی ایسی چیز جس میں چھوٹا سا بھی سرکٹ لگا ہوا ہے۔ اس میں گولڈ کا استعمال ہو رہا ہے۔ گولڈ کا استعمال انڈسٹریز میں تیزی سے بڑھ رہا ہےاس لیے چاندی کبھی بھی گولڈ کی جگہ نہیں لے سکتی۔ گولڈ ایک بہت قیمتی دھات ہے۔
گولڈ کی ڈیمانڈ ہمیشہ رہے گی
گولڈ اور چاندی کے کاروبار سے وابستہ ریٹیلر محمد سعد نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ چاندی کبھی بھی گولڈ مارکیٹ کی جگہ نہیں لے سکتی۔ چاہے گولڈ کتنا بھی مہنگا ہو جائے۔ یہ درست ہے کہ جو گولڈ نہیں خرید پا رہے وہ آرٹیفیشل یا چاندی کی جیولری لے رہے ہیں، لیکن گولڈ کی جو ڈیمانڈ ہے وہ ہمیشہ سے تھی اور ہمیشہ ہی رہے گی۔ کیونکہ گولڈ دنیا میں محدود مقدار میں ہے۔ جبکہ چاندی بہت بڑی مقدار میں ہے۔ یہ کہنا بجا نہیں ہوگا کہ گولڈ ایک قیمتی اور نایاب دھات ہے۔
گولڈ کا متبادل کوئی دوسری دھات نہیں
ان کا مزید کہنا تھا کہ گولڈ کا متبادل کوئی دوسری دھات نہیں ہے۔ اس لیے گولڈ کی اہمیت ہمیشہ اپنی جگہ برقرار رہے گی۔ کیونکہ گولڈ کو ریزرو کے طور پر خریدا جاتا ہے، یہ کتنا بھی مہنگا ہو جائے۔ لوگ پھر بھی کوشش کرتے ہیں کہ کچھ نہ کچھ گولڈ بنا ہی لیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *