ڈی ہائیڈریشن کی وہ علامات جنہیں کبھی نظر انداز نہیں کرنا چاہیے

نئی دہلی (قدرت روزنامہ) ڈی ہائیڈریشن یعنی جسم میں پانی کی کمی اس وقت ہوتی ہے جب جسم میں پانی کی مقدار کم ہو جاتی ہے اور ضروری مقدار میں سیال نہیں مل پاتا۔ پانی جسم کے درجہ حرارت کو برقرار رکھنے، بلڈ پریشر کو متوازن رکھنے اور ہاضمے کو بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق معمولی پانی کی کمی بھی تھکن، چکر آنے اور دماغی کارکردگی میں کمی کا باعث بن سکتی ہے، جبکہ شدید ڈی ہائیڈریشن جان لیوا بھی ہو سکتی ہے۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق پانی کی کمی کے ابتدائی آثار کو پہچاننا ضروری ہے تاکہ کسی بھی پیچیدگی سے بچا جا سکے۔ڈی ہائیڈریشن کسی بھی عمر کے فرد کو متاثر کر سکتی ہے لیکن یہ بچوں، عمر رسیدہ افراد اور پہلے سے کسی بیماری میں مبتلا لوگوں کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ درج ذیل وہ عام علامات ہیں جو جسم میں پانی کی کمی کو ظاہر کرتی ہیں:

مسلسل پیاس لگنا

اگر آپ کو بار بار پیاس محسوس ہوتی ہے اور پانی پینے کے باوجود پیاس نہیں بجھتی تو یہ اس بات کی علامت ہو سکتی ہے کہ آپ کے جسم میں پانی کی کمی ہو چکی ہے۔

گہرے پیلے رنگ کا پیشاب اور پیشاب کی کمی

اگر آپ کا پیشاب ہلکا زرد یا بالکل شفاف ہے تو اس کا مطلب ہے کہ جسم میں پانی کی مقدار درست ہے لیکن اگر پیشاب کا رنگ گہرا زرد ہو تو یہ ڈی ہائیڈریشن کی علامت ہے۔ اسی طرح اگر پیشاب کی مقدار معمول سے کم ہو جائے تو اس کا مطلب ہے کہ جسم پانی کی کمی کی وجہ سے سیال محفوظ کر رہا ہے۔

خاتون ریسٹورنٹ میں ٹوائلٹ کے بہانے داخل ہوئی اور ایسی چیز چرا کر لے گئی کہ عملہ بھی ہنس ہنس کر بے حال ہوگیا
خشک منہ اور سانس کی بدبو

پانی کی کمی لعاب دہن کی پیداوار کو کم کر دیتی ہے جس کے باعث منہ خشک ہو جاتا ہے اور سانس سے بدبو آنے لگتی ہے۔

تھکن اور چکر آنا

ڈی ہائیڈریشن خون کی مقدار کو کم کر دیتی ہے جس کی وجہ سے دل کو آکسیجن اور غذائی اجزاء جسم میں پہنچانے میں دشواری ہوتی ہے۔ اس کے نتیجے میں تھکن، چکر آنا اور اچانک کھڑے ہونے پر سر چکرانے جیسی شکایات ہو سکتی ہیں۔

خشک جلد اور دھنسی ہوئی آنکھیں

جسم میں پانی کی کمی جلد کی نمی اور لچک کو کم کر دیتی ہے جس کی وجہ سے جلد خشک اور بے رونق نظر آتی ہے۔ آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے یا دھنسی ہوئی آنکھیں بھی ڈی ہائیڈریشن کی علامت ہو سکتی ہیں۔

سر درد اور توجہ مرکوز کرنے میں مشکل

دماغ میں پانی کی کمی ہونے سے سر درد، یادداشت کی کمزوری اور توجہ مرکوز کرنے میں دشواری پیدا ہو سکتی ہے۔ سائنسی رسالے جرنل آف نیوٹریشن کے مطابق معمولی ڈی ہائیڈریشن بھی دماغی صلاحیت کو متاثر کر سکتی ہے۔

پٹھوں میں اینٹھن اور جوڑوں کا درد

پانی جوڑوں اور پٹھوں کو چکنا رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کی کمی کے باعث پٹھوں میں کھچاؤ اور جوڑوں میں سختی محسوس ہو سکتی ہے، خاص طور پر ورزش کے بعد ایسا ہوتا ہے۔

پانی کی کمی سے بچنے کے آسان طریقے

روزانہ مناسب مقدار میں پانی پئیں

نیشنل اکیڈمیز آف سائنسز کے مطابق مردوں کو روزانہ تقریباً 3.7 لیٹر ( ساڑھے 15 کپ) اور خواتین کو 2.7 لیٹر (ساڑھے 11 کپ) پانی پینا چاہیے۔ تاہم، یہ مقدار موسم، جسمانی سرگرمی اور صحت کی حالت کے مطابق کم یا زیادہ ہو سکتی ہے۔

پانی سے بھرپور غذائیں کھائیں

وہ پھل اور سبزیاں جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جیسے تربوز، کھیرے، مالٹے اور اسٹرابیری، ہائیڈریشن برقرار رکھنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔

زیادہ کیفین اور الکوحل سے پرہیز کریں

کیفین اور الکوحل جسم میں پانی کی مقدار کو کم کر کے ڈی ہائیڈریشن کا باعث بن سکتے ہیں، اس لیے ان کا استعمال محدود رکھیں۔ ان چیزوں کے ساتھ زیادہ پانی پئیں۔

الیکٹرولائٹس کو متوازن رکھیں

زیادہ پسینہ آنے سے جسم سے سوڈیم، پوٹاشیم اور میگنیشیم جیسے الیکٹرولائٹس خارج ہو جاتے ہیں۔ ناریل کا پانی، الیکٹرولائٹ مشروبات، کیلے اور پالک جیسے غذائی اجزاء ان کی کمی کو پورا کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

پانی پینے کے لیے یاد دہانی سیٹ کریں

کئی لوگ مصروفیت کے باعث پانی پینا بھول جاتے ہیں۔ اس مسئلے سے بچنے کے لیے فون پر یاد دہانی لگا لیں یا کوئی واٹر ٹریکنگ ایپ استعمال کریں۔

پیشاب کے رنگ پر نظر رکھیں

پیشاب کا رنگ دیکھ کر آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ جسم میں پانی کی مقدار درست ہے یا نہیں۔ اگر پیشاب کا رنگ ہلکا زرد ہے، تو یہ اچھے ہائیڈریشن کی علامت ہے۔

بیماری یا شدید گرمی میں پانی زیادہ پئیں

بخار، الٹی، دست یا زیادہ پسینہ آنے کی صورت میں جسم سے پانی زیادہ خارج ہوتا ہے۔ ایسے حالات میں پانی اور نمکیات کی مقدار کو بڑھا دینا ضروری ہوتا ہے۔

ڈی ہائیڈریشن ایک عام مگر قابلِ علاج مسئلہ ہے جو نظر انداز کرنے کی صورت میں سنگین پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔ اگر پیاس، گہرے رنگ کا پیشاب، تھکن، چکر آنا یا دیگر علامات ظاہر ہوں تو فوری طور پر پانی کی مقدار بڑھائیں۔ مناسب مقدار میں پانی پینا، ہائیڈریٹنگ فوڈز کھانا اور الیکٹرولائٹس کی سطح برقرار رکھنا جسم کو صحت مند رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *