پاکستان اور افغانستان کے مابین کشیدگی: طورخم سرحد پھر بند

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) پاکستان اور افغانستان کے حکام کے مابین سرحد پر تعمیراتی کاموں کے تنازعے کی وجہ سے طورخم سرحد کے اطراف سرحدی گیٹ آمدورفت کے لیے بند کردیے گئے۔ سرحد بندش کی وجہ سے خوردنی اشیا سمیت دیگر اشیائے ضرورت سے بھرے سینکڑوں ٹرک سڑک کے کنارے کھڑے ہیں۔طورخم بارڈر کی بندش سے اطراف کے تاجروں کو شدید مالی نقصانات

سرحد کھولنے کے لیے دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے مابین مذاکرات ناکام ہوگئے۔

ان مذاکرات کے بعد افغان حکام نے کابل حکومت سے مشاورت کے لیے وقت مانگا ہے تاہم سرحد پرتنازعے کی شدت کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستانی حکام نے مقامی آبادی کومحفوظ مقام پرمنتقل ہونے کی ہدایت دی ہے جبکہ بعض سرکاری عملے کو بھی اپنے دفاترسرحد کے حدود سے فاصلے پرلے جانے کا حکم دیا گیا ہے۔

کشیدگی کب شروع ہوئی؟

کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب افغان بارڈر منیجمنٹ کے اہلکار ممنوعہ علاقے میں چیک پوسٹ تعمیر کرنا چاہتے تھے۔

منع کرنے پر دونوں طرف کے حکام کے مابین تلخ کلامی ہوئی جس کے نتیجے میں طورخم گیٹ کو ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند کردیا گیا۔ گیٹ بندش کی وجہ سے دونوں جانب سینکڑوں مال بردارگاڑیاں پھنس کررہ گئیں۔ تجارتی سرگرمیاں معطل ہونے کی وجہ سے سینکڑوں کی تعداد میں مزدور اورٹرک ڈرائیورز پریشانی کا شکار ہوگئے ۔ ٹرک ڈرائیور عبدالحسیب نے رابطہ کرنے پر بتایا، ”بارڈر کے دونوں جانب نقصان عوام کو ہورہا ہے۔
ان ٹرکوں میں زیادہ ترسبزی اور پھل ہیں جبکہ خوردنی اشیا ہیں جسکے خراب ہونے کا خدشہ ہے ۔‘‘
طورخم بارڈر سے تجارت تیسرے روز بھی معطل

انہوں نے بتایا کہ ٹرکوں کے زیادہ دن کھڑے رہنے سے کرایہ بھی بڑھ جاتا ہے جبکہ ساتھ آنے والے مزدوروں کے معاوضےمیں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ ایسے میں جب یہ سبزی اوردیگراشیا افغانستان پہنچ جاتی ہیں تو زیادہ ترخراب ہونے کی وجہ پھینک دی جاتی ہیں۔

باقی کی قیمت بڑھا دی جاتی ہے اور اسکا بوجھ عام شہریوں پرڈالا جاتا ہے۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ دونوں ممالک کے حکام جلد ہی سرحد کھولنے کے لیے اقدامات کریں گے۔
کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس کی مشکلات

پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدرضیاالحق سرحدی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ”طورخم سرحد کی بندش عوام کے لیے مشکلات کا باعث بن رہا ہے۔

نہ صرف تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں بلکہ سرحد کے دونوں جانب سینکڑوں کی تعداد میں مرد خواتین بچے اور بیمار افراد پھنسے ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ دونوں جانب ڈھائی ہزار سے زیادہ ٹرک روک دیے گئے ہیں ان بھری گاڑیوں کو اگر بروقت نہیں پہنچایا گیا تو کروڑوں روپے کانقصان ہوگا۔ ضیا سرحدی کا کہنا تھا کہ آئے دن پاک افغان سرحد طورخم کی طویل بندش سے دونوں ممالک کے شہریوں اور تاجروں کوشدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاہے دونوں ممالک کے حکام بیٹھ کر باہمی افہام وتفہیم سے اس مسئلے کو مستقل بنیادوں پرحل کرنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔
‘‘
طورخم بارڈر کی بندش: افغان طالبان کی پاکستان پر کڑی تنقید

مزدوروں اور ٹرک ڈرائیوروں کا اعلان

طورخم سرحد پر یومیہ اجرت پرکام کرنے والے مزدوروں نے اعلان کیا ہے کہ سرحد نہ کھولنے کے خلاف وہ احتجاجی مارچ کریں گے۔ مزدوراتحاد کے صدر حضرت اسلام شنواری کا کہنا تھا،” ہم دیگر لوگوں سے بھی رابطے میں ہیں اگرسرحد اسی طرح بند رہی تو ہم یومیہ مزدوروں ،ڈرائیوروں اور کسٹم کلیئرنس ایجنٹس کی مشکلات میں اضافہ ہوگا۔

ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم طورخم تک پرامن مارچ کریں گے اوراعلیٰ حکام سے سرحد کھولنے کا مطالبہ کریں گے۔‘‘
پاک افغان سرحد پر جھڑپ، طورخم بارڈر کراسنگ پھر بند

پاک افغان سرحد کی بار بار بندش

نومبر2023 ء سے پاکستان اورافغانستان کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہوا ہے اور اس میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ بھی دیکھنے میں آ رہا ہے۔ اس کشیدگی میں اس وقت بھی اضافہ ہوا جب پاکستان نے یہاں غیر قانونی افغان باشندوں کو ملک بدر کرنا شروع کیا۔ پاکستان کے دیگر صوبوں میں رہائش پذیر 8 لاکھ سے زیادہ افغان باشندوں کو پاکستان سے نکالا گیا جبکہ جون 2025ء کے بعد مزید افغان باشندوں کو پاکستان سے نکالنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *