گورنر اسٹیٹ بینک کی بینکوں کو بزنس ماڈل پر نظرثانی کی ہدایت

(قدرت روزنامہ) –
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے ملک کے تمام بینکوں کو اپنے بزنس ماڈل پر نظرثانی کی ہدایت کردی ہے۔
پاکستان بینکنگ سمٹ سے خطاب کے دوران گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے بینکوں کو اپنے بزنس ماڈل پر نظرثانی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بینکوں کو اپنے ایکسپوژر کو حکومت اور بڑے کارپوریٹ سیکٹر سے ہٹا کر چھوٹے قرض داروں اور ایس ایم ایز پر مرکوز کرنا ہوگا تاکہ پائیدار بزنس ماڈل اور منافع یقینی بنایا جا سکے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان کا بینکاری اور مالیاتی نظام ملک کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے، تاہم بینکوں کی جانب سے 74 فیصد قرضے بڑے کاروباری اداروں کو دیے جا رہے ہیں جبکہ چھوٹے کاروباروں کو صرف 5 فیصد قرض فراہم کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بینکوں کو ایس ایم ایز اور زرعی شعبے کو قرضوں کی فراہمی بڑھا کر مالیاتی شمولیت کو فروغ دینا چاہیے، جو کہ معیشت کی پائیدار ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔
جمیل احمد نے ٹیکنالوجی کے فروغ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ڈیجیٹل خدمات مالیاتی شمولیت بڑھانے میں مدد دے رہی ہیں اور مصنوعی ذہانت بینکاری کے نظام کو یکسر تبدیل کر سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بینکوں کو ٹیکنالوجی کے انفرا اسٹرکچر میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے اور صارفین کو ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام میں منتقل کرنے کے لیے معاونت فراہم کرنی چاہیے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ ڈیجیٹل بینکاری سے دھوکا دہی اور فراڈ کے خدشات بڑھ سکتے ہیں، لہٰذا بینکوں کو ان خدشات کی پیشی روک تھام کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے مالیاتی شمولیت بڑھانے کے حکومتی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ 2028 تک بینک اکاؤنٹ کوریج کو 75 فیصد تک بڑھانے اور خواتین کے اکاؤنٹس کے فرق کو کم کرکے 25 فیصد تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں اسلامی بینکاری، ایس ایم ای فنانس اور زرعی قرضوں کو فروغ دینے کے لیے مربوط حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، کیونکہ حالیہ سیلابوں سے سپلائی چین اور بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔
گورنر نے بینکوں پر زور دیا کہ وہ کریڈٹ مارکیٹ میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت پیدا کریں، تاکہ مالیاتی شعبے کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھا جا سکے۔
پاکستان بینکنگ سمٹ کے انعقاد کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ سمٹ مالیاتی شمولیت بڑھانے اور معیشت کے استحکام کا روڈ میپ فراہم کرے گی، سمٹ کے موضوعات اسٹیٹ بینک کے ویژن سے مطابقت رکھتے ہیں اور بینکنگ سیکٹر کی ترقی کے لیے رہنمائی فراہم کریں گے۔
انہوں نے بینکوں کو خبردار کیا کہ مستقبل میں حکومت کی جانب سے قرضوں کی فراہمی میں کمی کا امکان ہے، اس لیے انہیں سنجیدگی سے اپنے بزنس ماڈل پر نظرثانی کرتے ہوئے نجی شعبے خاص طور پر چھوٹے کاروباروں کو سہولیات فراہم کرنی ہوں گی۔