پشاور میں پارٹی ڈانسر کا لرزہ خیز قتل، پولیس ملزم تک کیسے پہنچی؟

پشاور(قدرت روزنامہ)پشاور پولیس نے مقامی رقاصہ کے قتل کے الزام میں اس کے دوست کو گرفتار کیا ہے، جس نے لاش 3 روز تک فلیٹ میں رکھنے کے بعد چہرے پر تیزاب ڈال کر اسے کھیتوں میں پھینک دی۔
پشاور پولیس کے مطابق قتل کا واقعہ 14 فروری کو پیش آیا، تاہم لاش 18 فروری کو تھانہ داؤد زئی کی حدود گلبیلہ سے برآمد ہوئی۔
لاش کو 3 روز تک فلیٹ میں رکھا اور بو آنے پر تیزاب ڈال کر پھینک دیا
رقاصہ قتل کے تفتیشی افسر بخت منیر کے مطابق قتل کا واقعہ معمولی تکرار کے بعد پیش آیا، جس میں ایک ملزم کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جبکہ دوسرے کی تلاش جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نادیہ نامی رقاصہ کافی عرصے سے فقیرآباد کے علاقے میں کرایہ کے فلیٹ میں رہائش پذیر تھی اور مخلتف پارٹیوں میں رقص کرکے پیسے کماتی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ رقاصہ کی گرفتار ملزم کے ساتھ گزشتہ 4 سال سے دوستی تھی۔ فلیٹ کا کرایہ اور خرچہ بھی برداشت کرتا تھا۔ ملزم اور اس کا ساتھی مزدور ہیں۔
پولیس کے مطابق گرفتار ملزم نے پولیس کو بتایا کہ نادیہ نجی محفلوں میں رقص کے لیے جاتی تھی۔ جبکہ 14 فروری کو نادیہ اور مفرور ملزم کے درمیان کسی بات پر تکرار ہوئی اور ملزم نے مبینہ طور پر نادیہ کو گولی مار کر قتل کر دیا۔
پولیس کو دیے گئے بیان میں گرفتار ملزم نے بتایا ہے کہ قتل کے بعد وہ بہت ڈر گئے تھے لہٰذا گرفتاری کے ڈر سے 3 روز تک لاش کو فلیٹ میں ہی رکھا۔ تاہم لاش خراب ہونے کی وجہ سے بد بو آنے لگی تو انہوں نے شناخت ختم کرنے کے لیے چہرے پر تیزاب ڈال دیا۔
ملزم کے بیان کے مطابق اس نے اپنے ساتھی کی مدد سے 18 فروری کو رات کی تاریکی میں لاش الٹو گاڑی میں ڈال کر گل بیلہ لے گئے اور وہاں پھینک کر ہم نکل آئے۔
فنگر پرنٹ کی مدد سے لاش کی شناخت
پولیس افسر بخت منیر کے مطابق تھانہ داؤد زئی کو گل بیلہ میں لڑکی لاش کی اطلاع ملی تو پولیس موقع پر پہنچ گئی اور لاش کو اسپتال منتقل کر دیا۔لڑکی کے چہرے پر تیزاب ڈال کر چہرہ مسخ کیا گیا تھا، جس سے شناخت ممکن نہیں رہی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ پولیس نے فنگر پرنٹ کی مدد سے لڑکی کی شناخت کی جس کے بعد لڑکی کے بھائی بھی سامنے آئے اور ایف آئی آر درج کی گئی۔
پولیس افسر بخت منیر نے بتایا کہ لڑکی طلاق یافتہ تھی اور کئی سالوں سے پارٹیوں میں رقص کے پیشے سے وابستہ تھی۔ اسے 2020 میں طلاق ہوئی تھی، جبکہ لڑکی کے خاندان والے بھی ناراض تھے۔ اس ایک لڑکے سے ساتھ دوستی تھی جس کی مدد سے وہ فلیٹ میں رہ رہی تھی۔
اعتراف جرم
پولیس کے مطابق کیس کی تفتیش جاری ہے، جبکہ گرفتار ملزم نے پولیس کے سامنےا عتراف جرم بھی کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک کی تفیش کے مطابق ملزم اور مقتولہ کا ایک اور دوست ہے جس کی بیوی بھی رقاصہ ہے اور ملزم مقتولہ کو لے کر ڈانس پارٹیوں میں جاتا تھا۔
معاملہ کیوں خراب ہوا؟
پولیس نے بتایا کہ ملزم اور مقتولہ کے درمیان پارٹی میں ڈانس کے لیے جانے سے انکار پر معاملہ خراب ہوا، جس پر ملزم نے غصے میں آکر مبینہ طور پر فائرنگ کرکے لڑکی کو قتل کر دیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ دوسرے ملزم کی گرفتاری تاحال عمل میں نہیں آئی ہے۔ تاہم تلاش جاری ہے۔
مقتولہ سے شادی کرنا چاہتا تھا
ملزم کے بیان کے مطابق وہ مقتولہ سے شادی کرنا چاہتا تھا اور ان کی پہلی بیوی نے اجازت بھی دی تھی تاہم مقتولہ کے پاس طلاق نامہ نہ ہونے کی وجہ سے شادی نہ ہو سکی۔
گھروں سے بے دخل لڑکیاں نشانے پر
پشاور پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ مقتولہ طلاق یافتہ تھی اور گھر والے بھی ناراض تھے جس کی وجہ سے وہ واپس گھر بھی نہیں جا سکی۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم کی لڑکی کے ساتھ دوستی تھی اور انہوں نے فلیٹ کرایے پر لے کر دیا تھا۔ جبکہ ملزم خود مزدور ہیں اور شادی شدہ ہیں۔
پولیس افسر نے سوال اٹھایا کہ ایک مزدور کس طرح فلیٹ کے کرایہ ادا کر سکتا ہے اور ساتھ ہی ساتھ اپنے بیوی بچوں کی پرورش بھی کرسکتا تھا۔
پولیس افسر نے بتایا کہ ملزم کے دوست کی بیوی بھی رقاصہ ہے اور نجی محفلوں میں رقص کرتی ہے جبکہ مقتولہ بھی ان کے ساتھ شامل ہو گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ نجی محفلوں میں رقص کے اچھے پیسے ملتے ہیں، نادیہ کیس بھی پیسہ کا معاملہ لگ رہا ہے اور لڑکی رقص سے کما کر تنگ ہو چکی ہوگی، اس کے علاوہ پارٹیوں میں نشہ آور گولیاں اور ڈرنک اور ناجائز مطالبات سے شاید تنگ تھی، ایسے میں مزید کام کرنا نہیں چاہتی تھی جس کی وجہ سے ہوسکتا ہے معمولات خراب ہوئے ہوں اور بات قتل تک پہنچ گئی۔
انھوں نے بتایا کہ پولیس تمام پہلوؤں سے کیس کی تفتیش کر رہی ہے۔