5G کا انتظار مزید تول پکڑ ے گا، پی ٹی اے نے وجوہات بتادیں

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ملک کے صارفین کو 5G استعمال کرنے کے حوالے سے ممکنہ طور پر ابھی کچھ اور عرصہ انتظار کرنا ہوگا کیوں کہ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے مطابق اسے 5G اسپیکٹرم کی نیلامی کے سلسلے میں چند مشکلات کا سامنا ہے۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں پلوشہ خان کی زیر صدارت جمعرات کو منعقد ہونے والے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس میں پی ٹی اے حکام نے 5G آکشن پالیسی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 5G کے لیے زیادہ اسپیکٹرم کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اس کے حوالے سے کئی مشکلات درپیش ہیں۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ نئے اسپیکٹرم کے لیے حکومت پاکستان سے پالیسی ڈائریکٹو کی ضرورت ہوتی ہے اور سنہ 2017 میں ٹرائل کی اجازت دی گئی تھی۔
حکام کا کہنا تھا کہ 5G سے متعلق ایک ایڈوائزری کمیٹی بنائی گئی جو اس پر کام کررہی ہے اور پی ٹی اے نے اس حوالے سے نومبر میں کنسلٹنٹ کو ہائیر کیا جس نے رپورٹ جمع کرائی ہے۔
کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ یوفون میں ٹیلی نار کے ضم ہونے کا کیس سی سی پی میں ہے، مارکیٹ میں 3 یا 4 پارٹیوں کو مدنظر رکھ کر 5G کے اسپیکٹرم کا فیصلہ کیا جائے گا۔
وزارت آئی ٹی حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 5Gکو لانچ کرنے کے بعد بھی سارے لوگ ایک ساتھ 5G پر شفٹ نہیں ہوجائیں گے۔ انہوں بنے مزید بتایا کہ 5G کے اسپیکٹرم سے 3G اور 4G کی رفتار بھی تیز ہو جائے گی اور پاکستان میں اس وقت 3 کیٹگریز کے بینڈ موجود ہیں۔اجلاس میں یونیورسل سروس فنڈ (یو ایس ایف) کے گزشتہ 3 سالوں کے پروجیکٹس پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے حکام نے بتایا کہ یو ایس ایف کا مینڈیٹ دیہی اور دور دراز علاقوں میں ٹیلی کام سروسز فراہم کرنا ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ گزشتہ 3 سالوں میں 63 پروجیکٹ مختلف دیہی علاقوں میں مکمل کیے ہیں اور یو ایس ایف کی مدد سے ملک کے مختلف گاؤں میں سروسز فراہم کی گئی ہیں۔
موٹروے پر انٹرنیٹ سروس کی صورتحال
چیئرپرسن کمیٹی پلوشہ خان نے موٹر وے پر انٹرنیٹ خلل کی وجہ کے حوالے سے استفسار کیا تو حکام نے جواب دیا کہ پی ٹی اے نے اس مسئلے کو ٹیک اپ کیا ہے اور اس پر کام جاری ہے۔اس موقع پر سینیٹرز ڈاکٹر افنان اللہ خان، انوشہ رحمان احمد خان، ڈاکٹر ہمایوں مہمند، سیف اللہ سرور خان نیازی، گوردیپ سنگھ، سیکریٹری برائے آئی ٹی ضرار خان اور چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان سمیت متعلقہ محکموں کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔