میٹا نے 20 افراد کو نوکری سے نکال دیا لیکن کیوں؟ حیران کن انکشاف

نیویارک (قدرت روزنامہ) دنیا کی سب سے بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں میں شمار ہونے والی ”میٹا“ نے حال ہی میں اپنے 20 ملازمین کو برطرف کر دیا ہے۔ کمپنی کے مطابق، یہ افراد اندرونی معلومات میڈیا تک پہنچانے کے مرتکب پائے گئے، جو کہ کمپنی کی پالیسی کی خلاف ورزی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ نے ایک حالیہ میٹنگ میں برملا کہا کہ وہ کمپنی کے اندرونی معاملات پر مزید کھل کر بات نہیں کریں گے کیونکہ ان کی گفتگو مسلسل لیک ہو رہی ہے۔ ان کے مطابق، یہ صورتحال ان کے لیے باعثِ تشویش ہے، اور کمپنی نے سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب زکربرگ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان قربتیں بڑھ رہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، میٹا نے امریکہ میں فیکٹ چیکنگ پروگرام ختم کر دیا ہے اور مواد کی نگرانی کے ضوابط میں نرمی برتی جا رہی ہے، جو کہ ٹرمپ کی جماعت کے مفادات سے ہم آہنگ نظر آتا ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں جب کسی بڑی ٹیک کمپنی نے اندرونی معلومات افشا کرنے پر ملازمین کو نوکری سے نکالا ہو۔ گوگل، ایپل اور ایمیزون جیسی کمپنیاں بھی ماضی میں اسی قسم کے فیصلے لے چکی ہیں۔

ٹیک کمپنیوں کی جانب سے شفافیت اور آزاد اظہارِ رائے کے دعوے کیے جاتے ہیں، لیکن جب بات ان کے اپنے معاملات کی ہو تو وہ مکمل رازداری پر زور دیتی ہیں۔ میٹا جیسے ادارے اپنے پلیٹ فارمز پر معلومات کی آزادی کے حق میں بولتے ہیں، مگر اندرونی سطح پر معلومات کو سختی سے کنٹرول کرتے ہیں۔

میٹا کا یہ اقدام یقیناً کمپنی کے باقی ملازمین کے لیے ایک وارننگ ہے کہ کسی بھی قسم کی خفیہ معلومات لیک کرنا سخت نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔ تاہم، یہ سوال بھی اٹھتا ہے کہ آیا اس سے کمپنی کے ماحول پر منفی اثرات مرتب ہوں گے؟

جب ایک ادارہ سخت اقدامات کرتا ہے، تو اس کے ملازمین خوف میں مبتلا ہو جاتے ہیں، اور وہ کمپنی کے اندرونی معاملات پر سوال اٹھانے سے بھی گریز کرنے لگتے ہیں۔

اگر اس معاملے میں مزید تفصیلات سامنے آئیں تو ممکن ہے کہ میٹا کو تنقید کا سامنا کرنا پڑے، خاص طور پر ان کی جانب سے مواد کی نگرانی میں نرمی کرنے اور سیاسی جھکاؤ رکھنے کے الزامات کے تناظر میں۔

میٹا کا یہ اقدام دیگر بڑی ٹیک کمپنیوں کو بھی اپنے سیکیورٹی اقدامات مزید سخت کرنے پر مجبور کر سکتا ہے۔

بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ اندرونی معلومات لیک کرنا ہمیشہ غلط نہیں ہوتا، خاص طور پر جب اس کا مقصد کمپنی کے غیر اخلاقی اقدامات کو بے نقاب کرنا ہو۔ اگر کوئی کمپنی جان بوجھ کر غلط پالیسی اپنا رہی ہو تو اس کے ملازمین کو اس پر آواز اٹھانے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔

میٹا نے عندیہ دیا ہے کہ آئندہ بھی اگر کوئی معلومات لیک کرنے میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ساتھ ہی ساتھ، ٹیک انڈسٹری میں رازداری اور شفافیت کے مابین توازن پر بحث زور پکڑ سکتی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *