روزانہ ایک امرود کھانے سے جسم میں کیا تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں؟
انتہائی غذائیت سے بھرپورامرود کا زیادہ استعمال کچھ لوگوں کے لیے تکلیف دہ ہو سکتا ہے

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)دیپالکشمی، شری بالاجی میڈیکل سنٹر، چنئی میں رجسٹرڈ غذائی ماہرکا کہنا ہے کہ امرود صحت کے کئی فوائد فراہم کرتا ہے، بشرطیکہ اسے مناسب مقدار میں کھایا جائے۔
امرود وٹامن سی کا ایک بہترین ذریعہ ہے جو قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے، کولیجن کی پیداوار میں مدد کرتا ہے، اور جلد کی صحت کو فروغ دیتا ہے۔ اس میں موجود اعلیٰ فائبر مواد ہاضمہ کی صحت میں مددگار ثابت ہوتا ہے، قبض کو روکتا ہے، اور خون میں شکر کی سطح کو متوازن رکھنے میں معاون ہے، جس کی وجہ سے یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
دیپالکشمی کے مطابق، امرود کا روزانہ استعمال بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو کم کرتا ہے، جس سے دل کی صحت بہتر ہوتی ہے۔ امرود میں موجود پوٹاشیم اور حل پذیر فائبر مواد دل کی بیماریوں سے بچاؤ میں مددگار ہیں۔
اس پھل کے کیلوریز میں کمی کے باوجود، یہ غذائیت سے بھرپور اور بھرنے والا ہوتا ہے، جو وزن کے انتظام میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اس میں موجود لائیکوپین اور وٹامن سی آزاد ریڈیکلز سے لڑتے ہیں، جلد کی عمر کو کم کرتے ہیں اور سوزش کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر
اگرچہ امرود انتہائی غذائیت سے بھرپور ہیں، لیکن اس کا زیادہ استعمال کچھ لوگوں کے لیے تکلیف دہ ہو سکتا ہے۔
دیپالکشمی نے خبردار کیا کہ امرود کا زیادہ فائبر مواد اپھارہ، گیس یا درد کا سبب بن سکتا ہے، خاص طور پر ان افراد کے لیے جو فائبر سے بھرپور غذا کے عادی نہیں ہیں۔ مزید یہ کہ، ذیابیطس کی دوا استعمال کرنے والوں کو امرود کا زیادہ استعمال احتیاط سے کرنا چاہیے، کیونکہ یہ خون میں شوگر کی سطح کو مزید کم کر سکتا ہے۔
وہ افراد جو گردے کی دائمی بیماری میں مبتلا ہیں، انہیں امرود کے پوٹاشیم کی مقدار پر دھیان دینا چاہیے۔ شاذ و نادر صورتوں میں، امرود زبانی الرجی سنڈروم کو متحرک کر سکتا ہے، جس سے منہ اور گلے میں خارش یا سوجن ہو سکتی ہے۔
دیپالکشمی نے یہ بھی مشورہ دیا کہ ایک دن میں ایک درمیانہ امرود یا ایک کپ کٹا ہوا امرود استعمال کرنا بہتر ہے اور اس کے ساتھ پروٹین کے ذرائع جیسے دہی یا گری دار میوے شامل کرنا خون میں شوگر کی سطح کو متوازن رکھنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔