بلوچستان کے سیکیورٹی کی حالت تشویشناک، ہماری ایک انچ زمین بھی کوئی 3 گھنٹے تک قابونہیں کرسکتا، سرفراز بگٹی

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ کبھی نہیں کہا کہ سیکورٹی کی صورتحال تشویشنا ک نہیں ہے میں خود کہہ رہا ہوں کہ سیکورٹی کی حالت تشویشناک ہے لیکن مولانا فضل الرحمن اور عمر ایوب کہہ رہے ہیں کچھ اضلاع آزادی کا اعلان کرنے والے ہیں عمر ایوب محمود خان اچکزئی سے پوچھے بغیر ایک گلی کا نام بتا دیں، مسنگ پرسنز کا مسئلہ پیچیدہ ہے اس بات کا بھی امکان ہے وہ جتھے جو بندوق کی زور پر سڑکیں بند کرتے ہیں انہیں ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو سڑکیں بند کریں ہوسکتا ہے وہ خودہی لوگوں کو لاپتہ کر رہے ہوںہماری ایک انچ زمین بھی کوئی 3گھنٹے تک قابونہیں کرسکتا دہشتگرد کیوں مغرب کے وقت آتے ہیں یہ صبح کے وقت آئیں اور پورا دن قابو کر کے دیکھائیں تو پتہ لگ جائیگا ،حکومت اپنی رٹ قائم کرنا اور قومی شاہراہیں کھلوانا جانتی ہے ماضی میں گوادر میں بھی سڑک کھلوائی گئی مگر حکومت صبر سے کام لے رہی ہے، منگل کو ایپکس کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے جو ڈپٹی کمشنر نااہل ثابت ہورہے ہیں آج انکا تبادلہ کردیا جائیگا ۔یہ بات انہوں نے اتوار کو کوئٹہ میں پی ڈی ایم اے کے دفتر میں رمضان المبارک میں اڑھائی لاکھ خاندانوں کو فی خاندان 48کلو گرام راشن بیگ فراہم کرنے کے منصوبے کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔ وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبے کے تمام کمشنرز کو ہدایت کردی ہے کہ وہ ارکان پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیکر راشن کی شفاف تقسیم کو یقینی بنائیں ۔ انہوں نے کہا کہ وفاق اور پنجاب کی حکومتوں نے بہترین طریقہ اپنایا ہے کہ لوگوں کو امداد ان کے بینک اکائونٹ میں دی جائے لیکن بلوچستان میں دور دراز علاقوں میں لوگوں کے پاس بینک سمیت جدید سہولیات میسر نہیں ہیں جس کی وجہ سے صوبے میں یہ طریقہ کار نہیں اپنا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت یقینی بنائے گی کہ حق حقدار تک پہنچے ۔انہوں نے کہا کہ سڑکوں کو محفوظ بنانے اور آمد و رفت بحال رکھنے کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے حکومت کو یہ مسئلہ درپیش ہے کہ جب کوئی احتجاج کے لئے آتا ہے تو وہ یہ نہیں سمجھتا کہ احتجاج انکا ہے لیکن اس احتجاج کے مقام کا تعین صوبائی حکومت کا اختیار ہے مجھے اس مسئلے کا حل طاقت کا استعمال نظر آرہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ڈپٹی کمشنر سمیت دیگر حکام لوگوں سے بات چیت کرتے ہیں لیکن لوگ چھوٹی سی بات پر سڑک پر آجاتے ہیں ہمیں ریاست کی رٹ قائم کرنے کے لئے طاقت کا استعمال کرنا ہوگا اس کی اپنی احتیاطی تدابیر اور خدو خال ہیں حکومت سوچ بچار کرتی ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت کاروائی کرنے جارہی ہے جن ڈپٹی کمشنرز نے اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھائیں انہیں ہٹایا جارہا ہے یہ ڈپٹی کمشنرز کی ذمہ داری ہے کہ وہ بات چیت سمیت دیگر آپشنز کے ذریعے سڑکیں کھلوائیں ۔انہوں نے کہا کہ خواتین او ر شیر خوار بچوں کو سڑکوں پر لایا جاتاہے حکومت کوئی بھی فیصلہ لینے سے قبل تمام پہلوئوں کو دیکھتی ہے احتجاج کرنے والوں سے ایک بار پھر کہتا ہوں کہ احتجاج کرنا انکا حق ہے وہ قومی شاہراہوں پر احتجاج نہ کریں حکومت نے کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر سمیت مقامات کا تعین کردیا ہے وہ وہاں پر جاکر احتجاج کریں حکومت کو مجبور نہ کیا جائے کہ وہ طاقت کا استعمال کرے ۔ انہوں نے کہا کہ منگل کو ایپکس کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا ہے اس میں حکمت عملی مرتب کرنے جارہے ہیں جو ڈپٹی کمشنر نااہل ثابت ہورہے ہیں آج انکا تبادلہ کردیا جائیگا ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ احتجاج کی آڑ میں سڑکیں بند کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں ہے مسنگ پرسنز کا مسئلہ انتہائی پیچیدہ ہے کون اس بات کا تعین کریگا کہ جو شخص لاپتہ ہے اسے حکومت، کسی حساس ادارے نے لاپتہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت جب بات چیت کرتی ہے تو وہ لوگوں کو اسی بات کی یقین دہانی کرواتی ہے کہ لوگوں کو بازیاب کروایا جائیگا ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اس بات کا بھی امکان ہے وہ جتھے جو بندوق کی زور پر کچھ دیر کے لئے سڑکیں بند کرتے ہیں انہیں ایسے لوگوں کی ضرورت ہے جو آکر سڑکیں بند کریں ہوسکتا ہے وہ خودہی لوگوں کو لاپتہ کر رہے ہوں تاکہ حکومت پر دبائو آئے اور بعد میں ان لوگوں کو چھوڑا بھی جارہا ہو یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے جو غور طلب ہے حکومت کو سول سوسائٹی سمیت تمام طبقات کی مدد کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی کا حکومت سے کوئی شکوہ ہے وہ احتجاج کریں مگر قومی شاہراہوں کو بند کر کے مریضوں ،بزرگوں کو نہ روکیں حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ سڑکیں کھلوائے ہم اپنی ذمہ داری سے مبرا نہیں ہونگے صبر کا پیمانہ ہے وہ لبریز ہوتا ہے حکومت اپنی رٹ قائم کرنا اور قومی شاہراہیں کھلوانا جانتی ہے ماضی میں گوادر میں بھی سڑک کھلوائی گئی مگر حکومت صبر سے کام لے رہی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ مسنگ پرسنز کے مسئلے کو پروپگنڈا کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے جو حکومت کے لئے ایک چیلنج ہے اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے وفاق سے بار ہا کیا ہے ایک ایکٹ میںترمیم کر کے سینٹر قائم کرنے ہیں جن میں حکومت اگر کسی کو لاپتہ کرتی ہے انہیں وہاں رکھے اور اہلخانہ کو بھی وہاں جانے کی اجازت دی جائے یہ ترمیم قومی اسمبلی سے منظور ہوچکی ہے سینیٹ سے بھی جلد یہ قانون منظو ر ہوجائے تو اس معاملے میں کافی فرق پڑیگا ۔ وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ سیکورٹی کی صورتحال تشویشنا ک نہیں ہے میں خود کہہ رہا ہوں کہ سیکورٹی کی حالت تشویشناک ہے لیکن مولانا فضل الرحمن اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کہہ رہے ہیں کچھ اضلاع آزادی کا اعلان کرنے والے ہیں وہ کونسے اضلاع ہیں عمر ایوب آٹھ اضلاع کے نام اور کسی ایک گلی کا نام محمود خان اچکزئی سے پوچھے بغیر بتا دیں ۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ نظر آرہا ہے دہشتگرد سڑکوں پر بھی آتے ہیں جسکی مختلف وجوہات ہیںاس میں ایک وجہ عمر ایوب کی جماعت کی حکومت میں ٹی ٹی پی کی صورت میں دہشتگردوں کورعایت دینے کی پالیسی بھی ہے کئی کمانڈر ہیں جنہیں عمران خان کی حکومت میں جیلوں سے نکالا گیا جنہوں نے دوبارہ کیمپ قائم کئے ، امریکہ کے افغانستان سے انخلاء کے بعد اسلحہ اور جنگی سامان بلیک میں فروخت کیا گیا جو دہشتگردوں نے حاصل کیا ہے جس سے وہ دو ،دو کلومیٹر تک تھرمل کے ذریعے حملے کرتے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں پہلی بار دہشتگردی میں اضافہ نہیں ہوا ہے ایسی صورتحال 2009اور 2010میں بھی ہوئی تھی وقت کے ساتھ ساتھ حکومت اسمارٹ کانیٹک حکمت عملی کے ذریعے صورتحال پر قابو کریگی ۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں 4ہزار کلومیٹر قومی شاہراہیں ہیں جنا ریاست نے تحفظ اور دہشتگردوں سے صرف ایک انچ پر آکر حملہ کرنا ہے ہماری ایک انچ زمین بھی کوئی 3گھنٹے تک قابونہیں کرسکتا دہشتگرد کیوں مغرب کے وقت آتے ہیں یہ صبح کے وقت آئیں اور پورا دن قابو کر کے دیکھائیں تو پتہ لگ جائیگا ۔انہوں نے کہا کہ نوابزادہ خالد مگسی کا بیان ٹھیک ہے کہ بلوچستان کے حالات ٹھیک نہیں ہیں ہمیں اس پر غور و فکر کرنا چاہیے وفاقی حکومت کو لیویز اور پولیس فورس کی استعداد بڑھانے کے لئے بجٹ دینا چاہیے حکومت بی ایریا کو اے ایریا میں تبدیل کرنے جارہی ہے ہم بہت جلد دہشتگرد ی پر قابو پا لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ شاہ زین مری اگر بلوچستان میں ہیں اور سندھ حکومت ان کی گرفتاری میں معاونت کا کہے گی تو ہم مدد کریں گے بلوچستان بہت بڑا ہے اگر کوئی یہاں ہے تو بتایا جائے کہاں ہے ۔