شہری کو غیرقانونی حراست میں رکھنے کا الزام: ایس پی سمیت پولیس افسران، اہلکاروں پر مقدمہ کرنے کا حکم
کوئی جے آئی ٹی نہیں، ایک بندہ بات سمجھ سکتا ہے تو 3 کی ضرورت نہیں، جسٹس محسن اختر کیانی کے ریمارکس

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی پولیس پر شہری علی محمد کو مبینہ غیرقانونی حراست میں رکھنے کے الزام کے خلاف کیس میں ایس پی سی ٹی ڈی، ایس ایچ او سیکرٹریٹ اور دیگر ملزم پولیس افسران و اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے شہری علی محمد کے والد کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ پولیس کی مبینہ غیرقانونی حراست میں رکھے جانے والے علی محمد کا مجسٹریٹ کے سامنے بیان ریکارڈ کروا دیا گیا ہے۔
وکیل شیر افضل مروت نے علی محمد کا 164 کا بیان اسلام آباد ہائیکورٹ میں پڑھ کر سنایا، ڈی ایس پی لیگل نے کہا کہ علی محمد کے سیکشن 164 کے بیان کی کاپی تاحال ہمیں نہیں مل سکی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آئی جی صاحب کو بتائیں یہ کاپی موصول ہونے پر پولیس آفیشلز کے خلاف مقدمہ درج کریں، پولیس ایف آئی آر درج کر کے ایس پی سی ٹی ڈی سمیت تمام آفیشلز کو گرفتار کرینگے۔
ڈی ایس پی لیگل نے استدعا کی کہ اس معاملے پر ہم جے آئی ٹی بنا دیتے ہیں، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کوئی جے آئی ٹی نہیں، ایک بندہ بات سمجھ سکتا ہے تو تین کی ضرورت نہیں، آئندہ سماعت تک ایف آئی آر درج ہو جانی چاہیے، پھر دیکھتے ہیں تفتیش کدھر جاتی ہے۔ بےگناہ ہونگے تو تفتیش میں آ جائے گا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے اسفسار کیا کہ کیا کبھی ہوا ہے کہ ایف آئی آر درج ہوئے بغیر تفتیش ہوئی ہو؟
عدالت نے ہدایت کی کہ آئی جی اسلام آباد آئندہ سماعت پر رپورٹ دیں کہ انہوں نے کیا کارروائی کی۔
وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ یہ لوگ اہم پوزیشنز پر بیٹھے ہیں اور تفتیش بھی انہوں نے ہی کرنی ہے تو کیا تفتیش ہو گی۔
عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت پر آئی جی کو بلائیں گے پھر دیکھیں گے تفتیش کس نے کرنی ہے۔ عدالت نے مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 11 مارچ تک ملتوی کر دی۔