کوئٹہ: عبدالخالق شہید تھانے میں لڑکے کا مبینہ قتل، معاملہ کیا ہے؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)ہمارے رشتے دار نصیب اللہ خلجی کو پولیس نے حوالات میں قتل کر دیا یہ دعویٰ ہے مقتول نصیب اللہ خلجی کے لواحقین کا جنہوں نے گزشتہ روز کوئٹہ پریس کلب کے باہر مقتول کی لاش رکھ کر احتجاج کیا۔ احتجاجی دھرنے میں خلجی قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد سے مبینہ طور پر قتل کرنے والے نصیب اللہ کے اہل خانہ بھی شامل تھے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مقتول کے لواحقین نے کہا کہ 15 روز قبل نصیب اللہ کو ایک نجی گاڑی میں خود کو پولیس اہلکار ظاہر کرنے والے صالح نامی شخص ساتھ لے گیا جس کے بعد ان کے گھر والوں کو اطلاع دی گئی کہ نصیب اللہ جان کی بازی ہار چکا ہے اس کی لاش کو سرد خانے سے لے جائیں۔ یہ خبر نصیب اللہ کے اہل خانہ پر قیامت بن کر ٹوٹی۔
لواحقین کے مطابق حوالات میں نصیب اللہ خلجی پر تشدد کیا گیا جس کی وجہ سے وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ نصیب اللہ کے اہل خانہ جب تھانے کا رخ کرتے تھے تو انہیں نصیب اللہ سے ملنے نہیں دیا جاتا تھا اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے مقتول کو قتل کیا گیا ہے۔
لواحقین نے کہا کہ نصیب اللہ کے ساتھ دیگر نوجوانوں بھی اسی طرح اغوا کیا گیا اور بعد ازاں ان سے 50 ہزار روپے وصول کرنے کے بعد انہیں چھوڑ دیا گیا۔ اس واقعے کی مکمل زمہ داری صالح محمد نامی شخص کی ہے جو نجی گاڑی میں لوگوں کے بچوں کو اغوا کر کے انہیں تنگ کرتا ہے۔ ہماری وزیر اعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے اپیل کے کہ واقع کا نوٹس کے کر ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لائیں اور انہیں سخت سے سخت سزا دیں۔
دوسری جانب وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ایس ایس اور عبدالخالق شہید تھانہ راشد علی نے بتایا کہ ملزم نصیب اللہ خلجی پر 302 یعنی قتل کا مقدمہ درج تھا جس کے تحت ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا، اس دوران ملزم نے تھانے میں خود کو پھندا لگا کر خود کشی کر لی۔ نصیب اللہ کی لاش کا موسٹ مارٹم ان کے اہل خانہ کی موجودگی میں کروالیا گیا ہے تاہم رپورٹ آنا باقی ہے۔