کیا حالیہ بارشوں سے پانی کی قلت کا خطرہ ٹل گیا؟

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان میں رواں موسم سرما میں بارشیں معمول کے مقابلے میں بہت ہی کم ہوئی ہیں، جنوری تک موسم خشک اور سرد رہنے کے باعث ملک بھر میں پانی کی قلت کے خدشات بھی ظاہر کیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کا شمار ان شہروں میں ہوتا تھا۔ جہاں سردیوں میں بارش کا سلسلہ ایک جمعے سے دوسرے جمعے تک مسلسل چلتا تھا مگر رواں برس اسلام آباد میں بھی بارشیں نہ ہونے کے برابر ہی ہوئی ہیں۔
اس صورتحال پر مینیجنگ ڈائریکٹر واسا کا کہنا تھا کہ ملک بھر سے پانی کے بحران کی شکایات آ رہی ہیں، ملک بڑے پیمانے پر خشک سالی کا شکار ہونے جارہا ہے، زیر زمین پانی کی سطح انتہائی کم ہو گئی ہے۔
لیکن 18 فروری سے بارشوں کا ایک سلسلہ ملک کے مختلف شہروں میں داخل ہوا، جس کے بعد اسلام آباد سمیت ملک بھر کے مختلف شہروں میں اچھی بارشیں ہوئی ہیں، جس سے یقیناً پانی کی دستیابی میں کسی حد تک بہتری آئی ہوگی۔
حالیہ بارشوں نے پانی کی قلت کے مسئلہ کو کتنا حل کیا ہے اور کیا پانی کے دستیاب ذخائر موسم گرما میں کافی ہوں گے؟
اس ضمن میں ڈائریکٹرجنرل واٹر مینیجمنٹ کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی سردارخان زمری کا کہنا تھا کہ حالیہ بارشوں کے باعث سملی ڈیم میں پانی کی سطح میں تقریباً 4 فٹ اور ذخائر میں تقریباً 15 دن کا اضافہ ہوا ہے۔
’تاہم، خان پور ڈیم میں پانی کی سطح میں بلند نہیں ہوئی ہے، البتہ پانی کا ذخیرہ آئندہ مون سون تک طلب کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے، خان پور ڈیم سے پانی کی باقاعدہ فراہمی کے ساتھ، رہائشیوں کی شکایات میں اچھی خاصی کمی واقع ہوئی ہے۔‘
سردار خان زمری کا کہنا تھا کہ اگلے کچھ روز کے بعد دوبارہ پھر وقفے وقفے سے مزید بارشوں کی توقع ہے، جس سے پانی کی فراہمی کی صورتحال میں مزید بہتری آنے کی امید ہے۔
موسمیاتی تبدیلی پر گہری نظر رکھنے والے شہری منصوبہ بندی کے ماہر محمد توحید کا کہنا تھا کہ رواں موسم سرما میں مجموعی طور پر بہت ہی کم بارشیں ہوئی ہیں اور جو ہوئی ہیں، اس مقدار میں نہیں ہوسکیں جس سے پانی کے موجودہ ذخائر کو خاطر خواہ فائدہ ہوتا اور ہم کہہ سکتے کہ پانی کی قلت نہیں ہوگی۔
’بنیادی معاملہ مون سون کی بارشوں کے وقت پر اور مناسب مقدار میں ہونے سے جڑا ہے تبھی یہ کہا جاسکے گا کہ پانی کی دستیابی کس حد تک ممکن ہے دیگر یہ کہ تمام معاملہ پھر فصلوں کی پیداوار کو براہ راست متاثر کرسکتا ہے۔‘
محمد توحید سمجھتے ہیں کہ ایسے حالات میں حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ پانی کو ذخیرہ کرنے کے منصوبے لائیں اور رین واٹر ہارویسٹنگ کو فروغ دینے کے لیے کام کریں۔
دوسری جانب محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ ملک میں بارشوں کا ایک اچھا سلسلہ داخل ہوا، جس نے پانی کے ذخائر کو کچھ حد تک فائدہ پہنچایا ہے۔ ’ان بارشوں کی مدد سے کم از کم پانی کی شدید قلت اور خشک سالی میں بہت زیادہ تو نہیں مگر کمی ضرور ہوئی ہے۔
ماہر موسمیات کے مطابق فی الحال تو بارشوں کو کوئی اچھا سلسلہ مارچ کے آخر تک متوقع نہیں، لیکن امید ہے کہ اس کے بعد کوئی نہ کوئی اچھا سلسلہ ضرور تشکیل پائے گا، جس سے پانی کے ذخائر بہتر ہونے میں مدد ملے گی۔