پیکا ایکٹ: پی ٹی آئی قیادت حکومت کیخلاف منفی پروپیگنڈے کے کیس میں پھنس گئی

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے پاکستان تحریک انصاف کے 25 رہنماؤں اور سوشل میڈیا ممبران کو مبینہ طور پر منفی پروپیگنڈے میں ملوث ہونے کے الزام میں طلب کر لیا ہے۔
ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر منفی پروپیگنڈہ پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی تیز کر دی گئی ہے اور 15 پی ٹی آئی رہنماؤں کے ساتھ ساتھ اس کی سوشل میڈیا ٹیم کے 10 ارکان کو طلب کر لیا گیا ہے۔ انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آج دوپہر 12 بجے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوں۔
ذرائع کے مطابق یہ جے آئی ٹی وفاقی حکومت کے تحت قائم کی گئی ہے اور ان افراد کو سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈے میں ملوث ہونے کے الزام میں طلب کیا گیا ہے۔
جن افراد کو نوٹس کے ذریعے طلب کیا گیا ہے، ان میں آصف رشید، محمد ارشد، صبغت اللہ ورک، اظہر مشوانی، محمد نعمان افضل، جبران الیاس، سید سلمان رضا زیدی، زلفی بخاری، موسیٰ ورک اور علی حسنین ملک شامل ہیں۔
اس کے علاوہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان، سلمان اکرم راجہ، رؤف حسن، فردوس شمیم نقوی، محمد خالد خورشید خان، میاں اسلم اقبال، حماد اظہر، عون عباس، عالیہ حمزہ ملک، محمد شہباز شبیر، شیخ وقاص اکرم، کنول شوزب، تیمور خان جھگڑا، اسد قیصر اور شاہ فرمان کو بھی طلب کیا گیا ہے۔
نوٹس میں ان افراد کو واضح طور پر ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنی پوزیشن کی وضاحت کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کے پاس ان افراد کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔
یہ جے آئی ٹی جو کہ اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل آف پولیس کی سربراہی میں کام کر رہی ہے، ان افراد کی تحقیقات کر رہی ہے جن پر پاکستان مخالف بیانیہ پھیلانے اور سوشل میڈیا پر بے بنیاد الزامات لگانے کا الزام ہے۔
جے آئی ٹی کا مقصد ان عناصر کی نشاندہی کرنا اور قانون کے مطابق ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لانا ہے۔
گزشتہ سال، وفاقی حکومت نے ایک پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی تاکہ ایک منظم “ریاست مخالف” سوشل میڈیا مہم کی تحقیقات کی جا سکے، جسے ملکی مفادات کے لیے “مضر” اور “گمراہ کن” قرار دیا گیا تھا۔
یہ جے آئی ٹی پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کی دفعہ 30 کے تحت تشکیل دی گئی تھی اور اس کا مقصد ان افراد کی شناخت اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کرنا ہے جو سوشل میڈیا پر انتشار اور بدامنی پھیلانے میں ملوث ہیں۔