روزہ اور صحت ساتھ ساتھ، ماہرین کیا تجویز کرتے ہیں؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پنسلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی کی نیوٹریشن منال الفاخانی بچپن کے وہ دن بہت یاد کرتی ہیں جب رمضان کے دوران وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ مسجد میں روزہ افطار کرتی تھیں اور میٹھی سوجی کے آٹے کی کوکیز کھاتی تھیں جنہیں وہ اب خود پکانا بھی سیکھ چکی ہیں۔
ایلفاخانی کا کہنا ہے کہ اگرچہ زیادہ تر لوگوں کے لیے روزہ رکھنا محفوظ ہے لیکن آگے کی منصوبہ بندی اور غذائیت کو ذہن میں رکھنا اس مہینے کو زیادہ معنی خیز بنا سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ چھوٹے بچے، بوڑھے اور حاملہ، حیض میں مبتلا یا دودھ پلانے والی خواتین کو روزہ رکھنے سے استثنیٰ حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ذیابیطس، دل کی بیماری یا دیگر دائمی حالات میں مبتلا افراد کو روزہ رکھنے کا فیصلہ کرتے وقت اپنے ڈاکٹر سے بات کرنی چاہیے، خصوصاً اگر وہ باقاعدگی سے ادویات لیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ روزہ رکھنے کے لیے آپ کو ایک بہت اچھی صحت مند حالت میں ہونا چاہیے۔
سحری کی غذائیں
سحری میں کھانے کے لیے غذائی ماہرین مختلف قسم کے کھانوں کا مشورہ دیتے ہیں۔
جب سونیا اسلام کو بچپن میں سحری کے لیے بستر چھوڑنے میں دقت ہوتی تھی تو ان کی والدہ ان کے لیے ایک کیلا اور ایک گلاس دودھ لاتی تھیں۔ اب جبکہ وہ خود ایک غذائی ماہر ہیں اس کھانے میں حکمت کو دیکھتی ہیں جس میں فائبر اور پروٹین کا امتزاج ہوتا ہے۔
سونیا اسلام نے کہا کہ ایسی غذا کا ہونا جو زیادہ سے زیادہ وقت تک چل سکے بہت اہم ہے۔
افطاری میں اعتدال
ماہرین کا کہنا ہے کہ روزے کے دوران جسم کی بات سنیں۔
منال الفاخانی تدریسی کام کے دوران دن کے وقت سست روی اختیار کرنے کی کوشش کرتی ہیں اور افطار کے بعد کام پر لگ جاتی ہیں۔
مختصر چہل قدمی یا اسٹریچنگ کرنے سے توانائی کی سطح کو بڑھانے اور دماغ کو فعال رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ جو لوگ باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں وہ پانی کی کمی سے بچنے کے لیے روزہ کھولنے سے پہلے یا شام کے بعد ورزش کرنا چاہتے ہیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ افطار کے وقت زیادہ کھانے سے گریز کرنا چاہیے کیوں کہ اس سے جسم میں سستی محسوس ہوسکتی ہے۔ کچھ لوگ ایک گلاس پانی یا گرم مشروب اور فائبر سے بھرپور کھجوروں سے روزہ کھولتے ہیں۔ اس کے بعد مختصر ایپیٹائزرز کھانے چاہییں اور پھر کچھ گھنٹے انتظار کرکے مزید کھایا جائے۔
یو ٹی ساؤتھ ویسٹرن میڈیکل سینٹر سے تعلق رکھنے والی زیبا جیٹ پوری کا کہنا ہے کہ بے تحاشہ کھانے سے بہتر ہے کہ احتیاط سے کھایا جائے اوریہ دیکھ لیا جائے کہ آیا اس وقت آپ کے جسم کو واقعی غذا کی ضرورت ہے یا نہیں۔