عالمی یوم خواتین: بلوچ خواتین بلوچستان کا ہی نہیں پاکستان کا فخر ہیں


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)بلوچ خواتین صرف بلوچستان کا ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کا فخر ہیں، کیونکہ انہوں نے گھریلو اور عالمی سطح پر ہر میدان میں خود کو ثابت کیا ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں خواتین کو مردوں کی طرح مواقع فراہم کرتی اور ایسا ماحول مہیا کرتی ہیں جو ان کی ترقی کے لیے معاون ہے۔
آئیے آپ کو ملواتے ہیں بلوچستان کی ان چند ہونہار اور قابل فخر خواتین سے جنہوں نے نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کیا۔
01
پارہ گل ترین
پارہ گل ترین کا تعلق پشین سے ہے۔ وہ 2020 میں سی ایس ایس پاس کرنے کے بعد پولیس فورس جوائن کرنے والی پہلی بلوچ خاتون افسر ہیں۔ اس وقت کوئٹہ میں خواتین اور بچوں کے فسیلیٹیشن سینیٹر کی سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔
02
جسٹس طاہرہ صفدر
جسٹس طاہرہ صفدر بلوچستان ہائیکورٹ کی پہلی خاتون چیف جسٹس تھیں۔
03
بتول اسدی
بلوچستان کا فخر بتول اسدی، کوئٹہ کی پہلی خاتون اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) تھیں۔
04
سائرہ بتول
بلوچ خواتین مسلح افواج میں بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ سائرہ بتول بلوچستان کی پہلی خاتون فائٹر پائلٹ تھیں۔
05
ذکیہ جمالی
ذکیہ جمالی بلوچستان سے پہلی خاتون کمیشنڈ نیول افسر ہیں۔
06
شازیہ سرور
پی ایس پی افسر شازیہ سرور بلوچستان کے علاقے بولان کی رہائشی ہیں اور پنجاب کے شہر لیہ میں ڈی پی او کے طور پر خدمات انجام دے چکی ہیں، وہ ایک مضبوط بلوچ خاتون ہیں، جنہیں مچھ حملے میں دہشتگردوں نے نشانہ بنایا تھا۔
بلوچستان کی خواتین ان کی نمائندگی نہیں کرتی ہیں جو دہشتگردوں کے ذریعہ استحصال کا شکار ہوئیں، جیسے کہ شہری بلوچ، سمیعہ قلندرانی، ماہل بلوچ، یا دہشتگردوں کی ہمدرد نائیلہ قادری اور ماہ رنگ بلوچ وغیرہ۔ خواتین بلوچستان میں دہشتگردی کی تنظیموں جیسے کہ بی ایل اے / بی ایل ایف کا آسان ہدف ہیں۔ جہاں ایک نوجوان لڑکی مہروش بلوچ (خود کش بمبار شہری بلوچ کی بیٹی) بی ایل اے کی تحویل میں ہے۔
08
خواتین دہشتگردوں اور بی ایل اے / بی ایل ایف کے شدت پسندوں کی چالبازیوں کا آسان ہدف ہیں، جس طرح ماہل بلوچ کو فروری 2023 میں خود کش جیکٹ لے جانے کے لیے استعمال کیا گیا تاکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو شک نہ ہو۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *