اسپین میں 10 پاکستانی دہشت گردی کے الزام میں گرفتار

بارسلونا(قدرت روزنامہ)بارسلونا میں 10 پاکستانی دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کئے گئے جو دہشت گرد حملوں کی حوصلہ افزائی کر رہے تھے۔
ہسپانوی پولیس کے مطابق اسپین کے شہر بارسلونا میں 10 افراد کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا، گرفتار افراد کا تعلق پاکستانی شدت پسند تنظیم سے ہے۔ اس سلسلے میں 30 افراد پہلے ہی پولیس کی حراست میں ہیں۔
تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ ملزمان ایک منظم مجرمانہ تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں جو میسجنگ گروپوں کے ذریعے پرتشدد احکامات جاری کرتی تھی۔ دہشت گردوں کا مرکز اسپین میں ہی ہے، بیرونی تعلق ثابت نہیں ہوا، دہشت گردوں کا سرغنہ 55 برس کا ایک پاکستنانی شہری ہے۔
ہسپانوی نیشنل پولیس اور اطالوی پولیس کے مشترکہ آپریشن میں 10 افراد کو بارسلونا میں اور ایک شخص کو اٹلی کے شہر پیاچینزا میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ہسپانوی پولیس فورسز کے جاری کردہ بیان کے مطابق، یہ آپریشن 3 مارچ کی رات کو انجام دیا گیا اور یہ تحقیقات 2022 میں 5 اور 2023 میں 14 افراد کی گرفتاری کے بعد کی گئی تھی۔
پیر کو ہونے والی 10 گرفتاریاں مونتکادا ای ریشاک، سانت آدریا دی بیزوس، سابادیل، اور سانتا کولوما دی گرامینیت میں ہوئیں۔ تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ یہ تنظیم ایک انتہا پسند جماعت سے منسلک تھی۔
پولیس کے مطابق یہ گروہ مکمل طور پر منظم اور درجہ بندی شدہ تھا اور میسجنگ ایپس کے ذریعے مخالفین کے خلاف پرتشدد پیغامات پھیلانے میں ملوث تھا۔ کچھ افراد نے یورپ میں مخصوص لوگوں کو ممکنہ اہداف کے طور پر شناخت کرنا شروع کر دیا تھا۔
مزید یہ کہ ان کی پوسٹوں میں ان افراد کی تعریف بھی کی جاتی تھی جنہوں نے یورپ اور پاکستان میں گستاخی کے الزامات کے تحت حملے کیے تھے۔
تحقیقات سے یہ بھی پتا چلا کہ ایک میسجنگ گروپ، جس کی قیادت گرفتار شدہ خواتین میں سے ایک کر رہی تھی، صرف خواتین پر مشتمل تھا۔ اس گروپ کا مقصد صرف انتہا پسند نظریات کی تبلیغ نہیں بلکہ ممکنہ اہداف کی نشاندہی کرنا بھی تھا تاکہ مستقبل میں کارروائی کی جا سکے۔
تحقیقاتی حکام نے تصدیق کی ہے کہ یہ گرفتار شدگان ایک دہشت گرد تنظیم سے تعلق رکھتے ہیں، جو اپنی مالی مدد کے لیے اپنے ہی ارکان سے چندہ وصول کرتی تھی۔
جمعرات، 6 مارچ کو دس گرفتار افراد کو سینٹرل انویسٹی گیشن کورٹ نمبر 6 کے سامنے پیش کیا گیا، ان پر دہشت گردی کی مدد، پرچار، مالی معاونت اور بھرتی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں، نیز ممکنہ اہداف کی شناخت کے لیے کیے گئے ابتدائی اقدامات پر بھی تحقیقات ہو رہی ہیں۔