پاکستان ٹیم سے متعلق منفی بیان، انضمام کا گواسکر کو زبان پر قابو رکھنے کا مشورہ

سنیل گواسکر نے ایک حالیہ انٹرویو کے دوران آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان کی کارکردگی پر تنقید کی


لاہور(قدرت روزنامہ)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان انضمام الحق نے سابق بھارتی کپتان سنیل گواسکر کے حالیہ بیان پر سخت ردعمل دیا ہے۔
گواسکر نے پاکستان کی ٹیم کو کمزور قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ وہ بھارت کی بی ٹیم سے بھی مقابلہ کرنے کے قابل نہیں۔
سنیل گواسکر نے ایک حالیہ انٹرویو میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کی موجودہ ٹیم کے لیے بھارت کی بی ٹیم کو شکست دینا بھی آسان نہیں ہوگا۔
انہوں نے خاص طور پر پاکستان کی بیٹنگ لائن اَپ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستانی بیٹرز میں میچ جیتنے کی صلاحیت نظر نہیں آ رہی، انہوں نے پاکستان میں مضبوط بیک اَپ کھلاڑیوں کی کمی کو بھی ایک بڑی کمزوری قرار دیا۔
سابق بھارتی کپتان نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے باصلاحیت کھلاڑی پیدا کرتا آیا ہے، مگر حالیہ برسوں میں وہ ایک ایسی بیٹنگ لائن تیار کرنے میں ناکام رہا ہے جو عالمی معیار پر پورا اتر سکے۔
گواسکر نے خاص طور پر انضمام الحق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ پاکستان اب تک ان جیسے باصلاحیت بیٹر پیدا نہیں کر سکا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سپر لیگ ایک بڑا ڈومیسٹک ٹورنامنٹ ضرور ہے مگر اب تک اس سے اتنے زیادہ معیاری بیٹر نہیں نکلے جتنی توقع کی جا رہی تھی۔
انضمام الحق نے سنیل گواسکر کے اس بیان پر سخت ردعمل دیا اور انھیں اپنے الفاظ کے انتخاب میں محتاط رہنے کی تلقین کی۔ انہوں نے کہا کہ گواسکر ایک سینیئر کرکٹر ہیں، ان کی عزت کی جاتی ہے مگر کسی دوسرے ملک کی ٹیم کے بارے میں اس انداز میں بات کرنا مناسب نہیں۔
سابق پاکستانی ٹیسٹ کپتان نے کہا کہ ان کو اپنے بیانات سے پہلے اعداد و شمار دیکھنے چاہییں اور سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر بھارت کی ٹیم نے اچھی کارکردگی دکھائی ہے تو انھیں اپنی ٹیم کی تعریف کرنی چاہیے مگر کسی اور ملک کی ٹیم کے بارے میں اس طرح کے الفاظ استعمال کرنا غیر ضروری ہے۔
انضمام الحق نے گواسکر کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے الفاظ کا چناؤ درست رکھیں اور غیر ضروری تنقید سے گریز کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ ایک کھیل ہے اور اس میں ہر ٹیم کی اپنی صلاحیتیں اور کمزوریاں ہوتی ہیں مگر کسی ٹیم کو سرِ عام کمتر قرار دینا مناسب رویہ نہیں ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *