بیرون ملک سے جعلی دستاویزات پرکراچی لائےگئے نایاب نسل کے بندر پناہ گاہ منتقل

کراچی(قدرت روزنامہ)بیرون ملک سے جعلی دستاویزات پر کراچی لائے گئے نایاب نسل کے بندروں کو پناہ گاہ منتقل کردیا گیا۔
کسٹمز حکام نے جنوری میں مقامی کمپنی کی جانب سے جعلی دستاویزات پر بیرون ملک سے کراچی لائےگئے 26 بندروں کو تحویل میں لیا تھا۔ ان میں مارموسیٹ اور کیوپچن نسل کے بندر شامل تھےجن کی نسل معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے۔
26 نایاب نسل کے بندروں کو جعلی دستاویزات کے ذریعے جنوبی افریقا سے پاکستان لایا گیا تھا۔ ان بندروں کو انتہائی تنگ پنجروں میں رکھا گیا تھا، جس کے باعث دو بندر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
عائشہ چندریگر فاؤنڈیشن (اے سی ایف) اینیمل ریسکیو نے باقی بندروں کو شدید صدمے سے نکالنے اور ان کی بحالی کے لیے فوری طور پر اے سی ایف کی پناہ گاہ منتقل کیا جہاں ان کی بحالی کے لیے ایک خصوصی سنکچری(پناہ گاہ) قائم کی گئی ہے۔
اے سی ایف کی بانی عائشہ چندریگر نےجیو نیوز سے گفتگو میں بتایا کہ ان کے پاس 1800 جانور موجود ہیں جنہیں ہم نے ریسکیو کیا ہے اور روزانہ تقریباً 40 جانوروں کو ہم ریسکیو کرتے ہیں۔
عائشہ چندریگر کا کہنا تھا کہ بندروں کے لیے راتوں رات ہمیں خصوصی انتظامات کرنا پڑے، یہاں انہیں تمام سہولیات دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بندروں کی یہ نسل معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے، ہمیں ان کو واپس ان کے گھر یعنی جنگل بھیجنا ہوگا۔
نایاب جانور رکھنا کوئی کمال کی بات نہیں، اداکارہ ثانیہ سعید
معروف ادکارہ اور اے سی ایف سپورٹر ثانیہ سعید کا کہنا تھا کہ نایاب جانور رکھنا کوئی کمال کی بات نہیں، آپ ان جانوروں کو ان کے قدرتی مسکن سے نکال کر کہیں اور پھینک دیتے ہیں جہاں نہ تو ان کو ویسا موسم ملتا ہے اور نہ ہی ان کا کھانا، ہماری کوشش ہے کہ انہیں واپس ان کے اصل مسکن پر بھجوایا جائے۔
یہ بندر فطرتاً زیادہ شور پسند نہیں کرتے اور انسانوں سے دور رہ کر اب خود کو محفوظ محسوس کررہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ واقعہ غیر قانونی وائلڈ لائف ٹریڈ کے خلاف سخت اقدامات کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔