آبادی بڑھنے کی شرح پر بریک لگایا گیا تھا لیکن دوبارہ ایکسلیٹر پر پاؤں رکھ دیا گیا: احسن اقبال

پشاور(قدرت روزنامہ ) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان میں آبادی بڑھنے کی شرح 2 فیصد سے 9 فیصد پر آ چکی ہے، آبادی بڑھنے کی شرح پر بریک لگایا گیا تھا لیکن دوبارہ ایکسیلیٹر پر پاؤں رکھ دیا گیا ہے۔
نجی ٹی وی” جیونیوز” کے مطابق اڑان پاکستان سے متعلق تقریب میں خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھاکہ یہ ملک بنا تو وسائل نہیں تھے لیکن آج ساتویں ایٹمی طاقت ہے، آج 250 سے زیادہ یونیورسٹیاں ہیں، ہمارا مقصد ہے کہ ہر صوبے میں اعلیٰ تعلیم کے مراکز قائم کریں۔ آج چین کی فی کس آمدنی 16 ہزار ڈالر اور ہماری فی کس آمدنی 1600 ڈالر ہے، دیگر ممالک نے حالات کے مطابق اصلاحات کیں، جس ملک کے اندر امن اور یکجہتی نہیں ہوگی وہ ملک ترقی نہیں کر سکتا، جو نظام امن کے اصولوں کے مطابق نہیں ہوگا وہ کبھی آگے نہیں بڑھ سکتا، ہم دنیا کے ساتھ مل کر 1960ء کے بعد آگے نہ چل سکے، چین، جنوبی کوریا اور تھائی لینڈ بہت آگے چلے گئے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھاکہ پاکستان کے بارے میں مشہور ہے کہ ہم زیادہ ذہین ہیں، تمام ترقی یافتہ ممالک میں ایک بات مشترکہ ہے وہ امن اور ہم آہنگی ہے، ہمیں یہ جاننا ہے کہ کیا وجہ ہے کہ سب ممالک آگے نکل گئے اور ہم پیچھے رہ گئے، سیاسی استحکام کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا، اگر باعزت مستقبل بنانا ہے تو اگلے 22 سالوں میں تیزی سے آگے بڑھنا ہے، ترقی کیلئے امن، یکجہتی، سیاسی استحکام اور اصلاحات پر عمل کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ 2017ء تک پاکستان سے بجلی لوڈشیڈنگ اور دہشتگردی کا خاتمہ ہو گیا تھا، سی پیک کا منصوبہ شروع کیا گیا تھا، 2018ء میں جو تبدیلی آئی، اس سے ہم پیچھے رہ گئے، ہمیں یہ سبق سیکھنا ہے کہ ہم نے اس ملک کی پالیسی کے ساتھ سیاست نہیں کرنی، ہم جس دور میں داخل ہو چکے ہیں، انسانی تاریخ میں ایسی تبدیلیاں نہیں دیکھیں، ہمیں اپنے نوجوانوں کو نئی سکلز دینی ہیں، جو یہ تبدیلیاں مینیج کر سکیں۔
احسن اقبال کا کہنا تھاکہ ہمارے ہمسایہ ملک کی سافٹ ویئر برآمدات 200 ارب ڈالرز تک چلی گئیں، اگر ہمسایہ ملک برآمدات 200 ارب ڈالرز کر سکتا ہے تو ہم 100کیوں نہیں کر سکتے، پنجاب اور مرکز میں حکومت آئی تو ہم نے طالب علموں کو لیپ ٹاپ دیے، لیپ ٹاپ اس لئے دیئے کہ ہمارے نوجوان کا ہتھیار گالی گلوچ نہ ہو بلکہ لیپ ٹاپ ہو۔
ان کا کہنا تھا پاکستان کے 5 چیلنجز کو ٹھیک کرنا ہے، انٹرپرینیور شپ اینڈ ایکسپورٹ مینجمنٹ کو ٹھیک کرنا ہے، ورلڈ مارکیٹ کے اندر میڈ ان پاکستان کو اچھی کوالٹی کے ساتھ لانا ہے، ہم ایک ایکسپورٹ لیڈ گروتھ میں جائیں تو ہم کامیاب ہو سکیں گے، ہم نے اپنی یونیورسٹیوں کو آئیڈیل بنانا ہے تاکہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکیں۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی کا کہنا تھاکہ امریکا سپرپاور اپنی یونیورسٹیوں کی وجہ سے ہے، آج ہم مقابلہ کر رہے ہیں کہ کون کس کی مسجدوں پر قبضہ اور حملہ کرتا ہے، وہ لوگ اس مقابلہ میں ہیں کہ کون خلا ءکی بلندیوں کو چھوتا ہے۔ ہمیں کبھی خشک سالی کا توکبھی سیلابوں کا سامنا کرنا ہوگا جس کے لیے ہمیں اب پانی کے ذخائر کو محفوظ بنانا ہے، ہمیں موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنا ہو گا، کراچی سے لےکر پشاور تک بجلی کی بہت بڑی چوری ہے، یہ بھی ایک چیلنج ہے کہ بجلی چوری کو ختم کرنا ہے، جو جتنی بجلی استعمال کر رہا ہے وہ اپنا بل دے، حکومت اس کے لیے مزید اصلاحات لے کر آرہی ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ کے پی حکومت کے ساتھ مل کر تعلیم اور صحت پر اصلاحات لائیں گے، اڑھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں، جب تک بچے سکول نہیں جائیں گے ہمارا ملک ترقی نہیں کرسکتا، ہمیں سیاسی لانگ مارچ کی نہیں ملک میں استحکام پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ جب تک کسی ملک کی شرح خواندگی 90 فیصد نہ ہو وہ ترقی کا اہل نہیں ہوتا، آج پاکستان کی شرح خواندگی صرف 60 فیصد ہے، سیاست کے میدان میں مقابلہ نہیں بلکہ تعلیم اور صحت میں مقابلے کی ضرورت ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آبادی بڑھنے کی شرح 2 فیصد سے بڑھ کر 9 فیصد تک پہنچ گئی ہے، آبادی بڑھنے کی شرح پر بریک لگایا گیا تھا لیکن دوبارہ ایکسیلیٹر پر پاؤں رکھ دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اختلاف رائے کو نفرت میں تبدیل نہیں کرنا چاہیے، ہمارے رنگ، نسل الگ ہو سکتے ہیں لیکن ہمارا ڈاک خانہ ایک ہے وہ ہے پاکستان، ہم سب برابر کے پاکستانی ہیں اور پاکستان کا بھلا چاہتے ہیں، الگ پسند اور اختلاف کی وجہ سے ہم دشمن نہیں بن جاتے، اختلاف کو جب نفرت میں لے جائیں گے تو تباہی آئے گی، اختلاف رکھیں لیکن مل کر کام کرنے کی صلاحیت رکھیں۔