جعفر ایکسپریس حملہ: پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا نے دہشت گردوں کو کریڈٹ دیا، وزیر دفاع

اسلام آباد(قدرت روزنامہ)وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو مکمل طور پر ختم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ ان کے خطاب کے دوران اپوزیشن اراکین نے احتجاج کیا، تاہم اسپیکر نے انہیں خاموش کرا دیا۔

نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق خواجہ آصف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی اور ہماری افواج نے جو کردار ادا کیا، اس کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے کم سے کم نقصان کے ساتھ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور یرغمال مسافروں کی بازیابی ممکن بنائی۔ انہوں نے جعفر ایکسپریس پر حملے کے خلاف کیے گئے آپریشن کو تاریخ کا ایک سنہری باب قرار دیا۔

خواجہ آصف نے پی ٹی آئی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے سوشل میڈیا نے دہشت گردوں کو کریڈٹ دیا اور اس واقعے کو سیاست کے لیے استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ کل ایسے لوگ فارم 47 کا طعنہ دے رہے تھے جو تینوں مارشل لاء کی پیداوار ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ سوات کا قصاب کون تھا جسے یہاں بسایا گیا؟

انہوں نے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور جنرل فیض حمید کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ دہشت گردوں کو واپس لانے کے حامی تھے اور آج ان کے حمایتی دہشت گردوں کے خلاف بات کرنے سے بھی گھبراتے ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ پی ٹی آئی اقتدار کی جنگ تو لڑ سکتی ہے لیکن ملک کی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے شہداء کی توہین کر رہے ہیں اور وہی لوگ جو کل جنرل باجوہ کو اپنا رہنما مانتے تھے، آج ان پر تنقید کر رہے ہیں۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ جو لوگ سیاست کے لیے اپنا باپ بدل سکتے ہیں، ان کی کیا سیاسی اخلاقیات ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ سب نے اللہ کو جان دینی ہے، صرف ایک شخص ہی اکیلا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے حمایتی یہ نعرے لگاتے ہیں کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں، لیکن انہیں ایسی باتیں نہیں کرنی چاہئیں جن پر بعد میں شرمندگی اٹھانا پڑے۔

وزیر دفاع بولان دہشت گرد حملے پر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کے رویے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ سب نے دیکھا کہ کس طرح اس واقعے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔ ان کے ریمارکس پر اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کیا، جس پر ایوان میں شور شرابہ دیکھنے میں آیا۔

سپیکر نے اپوزیشن اراکین کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب عمر ایوب نے گزشتہ روز تقریر کی تھی تو کسی حکومتی رکن نے انہیں نہیں ٹوکا تھا، پھر آج اس قدر شور کیوں مچایا جا رہا ہے؟

خواجہ آصف نے کہا کہ 75 سال سے ملک میں ہونے والے واقعات پر سیاستدان معذرت کرنے کے بجائے انہیں سیاسی رنگ دیتے رہے ہیں، جس کی وجہ سے یہ مسائل مزید بڑھتے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ماضی میں آمریت کا ساتھ دینے پر کئی مرتبہ معذرت کی ہے اور آج بھی کرتے ہیں، لیکن آپ لوگ؟ کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے۔

خواجہ آصف نے اعتراف کیا کہ 80 کی دہائی میں مارشل لا حکومت کے دوران ان کی اور ان کی جماعت کے کچھ لوگوں کی وابستگی رہی، اور اس پر بات کرتے ہوئے انہیں شرمندگی ہوتی ہے، لیکن جو لوگ کل تک جنرل مشرف کے ساتھ بیٹھے تھے، وہ آج ہمیں جمہوریت کا درس دے رہے ہیں۔

انہوں نے عمر ایوب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ بھی اس جماعت میں رہ چکے ہیں جس پر آج اعتراضات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل عمر ایوب نے ہماری قیادت، صدر مملکت اور دیگر حکومتی شخصیات کے خلاف کھل کر بات کی، لیکن ہماری طرف سے کسی نے احتجاج نہیں کیا۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ کل اسپیکر سمیت پوری حکومت کو غیر قانونی قرار دیا گیا، صدر اور وزیر اعظم پر بھی یہی الزام لگایا گیا، لیکن پی اے سی کا چیئرمین قانونی ہے، قائمہ کمیٹیاں قانونی ہیں، جو مراعات اور گاڑیاں لیتے ہیں وہ سب قانونی ہیں؟ یہ دوہرا معیار اب مزید نہیں چلے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *