جعفرایکسپریس کے بازیاب مسافروں نے حملہ کو قیامت کی گھڑی قرار دیدیا

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)جعفرایکسپریس کے بازیاب مسافروں نے ٹرین پر حملہ کو قیامت کی گھڑی قرار دیدیا، مسافروں نے کامیاب آپریشن پرفوج اور ایف سی کے جوانوں کوخراج تحسین پیش کیا، کوئٹہ سے پشاور جانے والی مسافرٹرین کے بازیاب ہونے والے مسافروں نے حملے کے بعدکوئٹہ پہنچنے پرپوری کہانی سنا دی، میڈیا رپورٹس کے مطابق جعفر ایکسپریس کے مسافر اورفوج کے سابق حوالدار اللہ دتہ نے بتایا کہ وہ یہاں کاروبار کے سلسلے میں آئے تھے۔
خوش قسمتی سے وہ اس دہشتگردانہ حملے سے نکلنے میں کامیاب ہوئے۔ دہشت گردوں نے خودکش جیکٹ پہنی ہوئی تھیں اور وہ اسلحے سے لیس تھے ۔
اللہ دتہ نے بتایا کہ میں نے بھاگ نکلنے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ موت لکھی ہوگی تو مر جاوں گا۔
اسی طرح جعفر ایکسپریس میں سفر کرنے والے ریلوے پولیس اہلکار نے بتایا کہ انہوں نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ شدت پسندوں کا مقابلہ کیا۔ پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس کے کئی مسافروں کو شدت پسندوں نے مار دیا تھا،انہیں کوئی ہر تھوڑی دیر بعد مارنے کا آرڈر دے رہا تھا۔شدت پسندوں نے لوگوں کو شناخت کی بنیاد پر علیحدہ کرنے کے بعد فوجی ملازمین کے ہاتھ باندھ دیئے تھے۔
پولیس اہلکار نے یہ بھی بتایا کہ ان کے ساتھ ریلوے پولیس کے چار اور ایف سی کے دو اہلکار موجود تھے۔ بدھ کی صبح جب ایف سی کے اہلکار جائے وقوع پر پہنچے تو شدت پسندوں کی ساری توجہ ان کی طرف چلی گئی اور ایسے میں ہم نے بھاگنے میں کامیاب ہوئے۔ ریلوے پولیس اہلکار کایہ بھی کہنا تھا کہ میں بھاگ کر اپنے ساتھیوں کے ہمراہ قریبی ریلوے سٹیشن پہنچے تو وہاں ایف سی کے اہلکاروں نے ہمیں بٹھایا اور پھر ہمیں وہاں سے مچھ لے گئے۔
مسافروں کا گفتگو کے دوران یہ بھی کہنا تھا کہ حملے کے بعدوہ گھڑی جیسے قیامت کی گھڑی تھی۔ اچانک مسافروں پربڑی مصیبت آن پڑی تھی۔ٹرین کو روکے جانے کے بعد اس پر شدید فائرنگ کی گئی جس کے بعد ہر جانب دہشت کا عالم تھا۔ٹرین پرحملے کے بعد ہر طرف افراتفری اور ہر جانب چیخ و پکار تھی۔کوئی ماں اپنے جگر کے گوشے کو ڈھونڈتی رہی، تو کوئی بیٹا باپ کی تلاش میں سرگرداں ہے۔
تو کوئی بیٹا باپ کی تلاش میں سرگرداں تھا۔ اس وقت ٹرین کے تمام مسافر اپنے پیاروں کی تلاش میں تھے کسی کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا۔جعفرایکسپریس میں سفر کرنے والے محبوب حسین نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا تعلق لودھراں سے ہے او ر وہ کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاﺅن میں ہیئرڈریسر کا کام کرتے ہیں۔ محبوب حسین کا کہنا تھا کہ وہ کسی کام کے سلسلے میں اپنے گھر جا رہے تھے۔
حملے کے بعد دہشتگردوں نے ہمیں شناخت کی بنیاد پر مختلف گروپوں میں تقسیم کردیا تھا جس میں پنجابی، سندھی، بلوچی اور پشتون شامل تھے جبکہ فوج اور ایف سی کے ملازمین کو علیحدہ گروپ میں کر دیا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ کا سلسلہ پوری رات چلتا رہا۔ میرے ساتھ والے شخص کو میری آنکھوں کے سامنے گولی مار کر قتل کیاگیا جس کے بعد میں بہت خوفزدہ ہوگیا۔
محبوب حسین کایہ بھی کہنا تھا کہ مرنے والا مسافر دہشتگردوں کے سامنے اپنی پانچ بیٹیوں کا واسطہ دیتا رہا تاہم انہوں نے پھر بھی اس پر فائرنگ کردی۔محبوب حسین نے گفتگو کے دوران یہ بھی بتایا کہ صبح اذان کے وقت ہم لوگ اس وقت بھاگنے میں کامیاب ہو ئے جب ایف سی نے وہاں پہنچ کر دہشتگردوں پرفائرنگ کی۔ دو ڈھائی کلومیٹر کے بعد ہم بھاگ کر محفوظ جگہ تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے جہاں ہمیں فوج اور ایف سی نے پناہ دی۔ جب ہم وہاں سے بھاگ رہے تھے تو ہماری پیچھے فائرنگ ہوتی رہی۔ جعفر ایکسپریس کے زندہ بچ جانے والے مسافروں نے دہشتگردوں کیخلاف کامیاب آپریشن پر پاک فوج اور ایف سی کو بھی خراج تحسین پیش کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ فوجی جوانوں نے ہمارا بہت خیال رکھا۔