حکومت سے نہیں طاقتور حلقوں سے بات چیت ہو سکتی ہے، اعظم سواتی

پشاور (قدرت روزنامہ ) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اعظم سواتی کہتے ہیں کہ پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان کی رہائی کے لیے راستہ ڈھونڈ رہے ہیں، حکومت سے نہیں طاقتور حلقوں سے بات چیت ہو سکتی ہے۔ پشاور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور آئین و قانون ختم ہے، عدالتیں اپنی آخری سانسیں لے رہی ہے جب کہ الیکشن کمیشن کو بہت پہلے کا ہی ختم کر دیا گیا ہے، اس وقت ملک میں جاہلوں اور جرائم پیشہ لوگوں کی حکومت ہے، فرد جرم عائد ہونے والے کو وزیر اعظم بنا دیا گیا ہے، ملک میں وسیع پیمانے پر دہشت گردی ہے اور اس وقت پاکستان کے حالات افریقہ سے بھی بدتر ہوگئے ہیں، 40 سالوں سے ملک کو لوٹنے والے لوگ اس کو ٹھیک نہیں کر سکتے۔
قبل ازیں پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی مقدمات کی تفصیلات کے حصول کے لیے دائر درخواست پر پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس صاحبزادہ اسداللہ اور جسٹس اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے سماعت کی، عدالت نے اعظم سواتی کو 15 اپریل تک حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے اعظم سواتی کو درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
دوران سماعت وکیل درخواست گزار علی عظیم آفریدی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ’درخواست گزار نے مقدمات تفصیلات کے لیے درخواست دائر کی ہے، گزشتہ سماعت پر عدالت نے فریقین سے رپورٹ منگوائی تھی‘، اس پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ’درخواست گزار کو پہلے بھی تفصیلات فراہم کی ہیں‘، جس پر جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ ’کیا اب آپ تفصیلات نہیں دیں گے؟۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ’ہم تفیصلات دیں گے لیکن ان کو پہلے ہم نے فراہم کی ہیں اب یہ دوبارہ آئے ہیں‘، اس پر جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے ریمارکس دیئے کہ ’ہم نے آپ کو نوٹس کیا تھا، چاہیئے تو یہ تھا کہ آج آپ رپورٹ جمع کرتے لیکن پھر بھی ہم آپ کو ٹائم دیتے ہیں، ان کے خلاف جو مقدمات ہیں ان کی رپورٹ آئندہ سماعت پر جمع کریں‘، بعد ازاں پشاور ہائیکورٹ نے اعظم سواتی کو حفاظتی ضمانت دیتے ہوئے سماعت 15 اپریل تک ملتوی کردی۔