ریاست نے تو ابھی جنگ شروع ہی نہیں کی جنگ شروع کی تو پتا چل جائے گا کہ کون جنگ جیتا کون ہارا ، وزیراعلٰی بلوچستان

کوئٹہـ(قدرت روزنامہ)وزیراعلٰی بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں چن چن کرلوگوں کوماراجا رہا ہے، نہتے لوگوں کی ٹرین پر حملہ کون سی بہادری ہے، بی ایل اے بندوق کے زور پر نظریہ مسلط کرنا چاہتی ہے، ہمیشہ آسان اہداف کو نشانہ بناتی ہے۔ چھٹی پر جانے والے فوجی نہتا کہلاتا ہے۔ ریاست نے تو ابھی جنگ شروع ہی نہیں کی جنگ شروع کی تو پتا چل جائے گا کہ کون جنگ جیتا کون ہارا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کی بہتری کیلئے ہر ممکن اقدام کی حمایت کریں گے، تمام مسائل کا حل مذاکرات میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن کیلئے حکومت تمام اقدامات کیلئے تیار ہے، دہشت گردوں کے خلاف لڑائی کو سمجھنے کی ضرورت ہے، وہ کون سے حقوق ہیں جو بلوچستان کو نہیں دیئے گئے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ کیوں حقیقت پربات نہیں کی جاتی؟ میرے 380 لوگ اس جنگ میں مارے گئے ہیں، بلوچستان میں چن چن کر بلوچوں کو مارا جارہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس میں نہتے افراد پر حملہ کیا گیا، معصوم لوگوں کو نشانہ بنانا بلوچ روایات نہیں، مہمان نوازی اور بھائی چارہ بلوچ روایات کا حصہ ہیں۔
میر سرفرازبگٹی نے کہا کہ معصوم انسانوں پرتشدد کرنے والوں کے ساتھ کیا رویہ برتا جائے؟ قانون ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ بی ایل اے ہمیشہ آسان اہداف کو نشانہ بناتی ہے۔ چھٹی پر جانے والے فوجی نہتا کہلاتا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ریاست کے خلاف بندوق اٹھانے والوں کا قلع قمع کریں گے، کالعدم بی ایل اے بندوق کے زورپر نظریہ مسلط کرنا چاہتی ہے، کیا ہم اسے نظریہ مسلط کرنے کی اجازت دے دیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ معصوم بلوچوں کو ورغلایا جارہا ہے، درست ہے کہ ہمیں ںوجوانوں کے پاس جانا چاہیے، ہمیں نوجوانوں کے مسائل حل کرنا ہوں گے، انہیں روزگار دینا ہوگا۔
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ کیڈٹ کالج میں پڑھنے والے ہر بچے پر13لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں، میں اپنی ریاست کے ساتھ کھڑا ہوں اور کھڑا رہوں گا۔
بلوچستان میں امن و امان سے متعلق اجلاس
قبل ازیں، جعفر ایکسرپریس حملے کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیرصدارت صوبے میں امن و امان سے متعلق اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں جعفرایکسپریس حملے پرایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ نے بریفنگ دی۔
اجلاس کے دوران وزیراعلٰی بلوچستان نے کہا کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ ناقابل برداشت ہے، سخت کارروائی کی جائے، دہشت گرد ایک انچ پر بھی قابض نہیں رہ سکتے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشت گردانہ کارروائی کا مقصد پرتشدد ماحول کا تاثرقائم کرنا ہے، ملک دشمن عناصر کا کیک کی طرح پاکستان کو کاٹنے کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔
وزیراعلٰی بلوچستان نے کہا کہ ہر طرح کی کنفیوژن سے نکل کر دہشت گردی کے خلاف جنگ سے لڑنا ہوگا، دشمن عناصر بلوچستان کے امن کو تباہ نہیں کر سکتے، ہر صورت ناکام بنائیں گے۔
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ عوام کے تحفظ کے لیے سیکیورٹی اداروں کو ہر ممکن وسائل فراہم کریں گے، دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف بھی بھرپور کارروائی ہوگی۔
وزیراعلٰی نے کہا کہ بلوچستان میں امن و امان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے، سخت فیصلے ناگزیر ہیں ، انھوں نے ہدایت کی کہ واقعے میں ملوث عناصر کو جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، آئی جی پولیس معظم جاہ انصاری، آئی جی ریلوے پولیس رائے طاہر سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی سے مسلسل رابطہ قائم رکھا اور ہر ممکن معاونت کی یقین دہانی کراتے ہوئے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام ضروری وسائل بروئے کار لانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
وفاقی وزیرداخلہ نے جعفر ایکسپریس پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے افسوسناک واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا اور بلوچستان حکومت کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعادہ کیا۔