اب اسلحہ لائسنس کی ویری فیکیشن کیسے ہوا کرے گی؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق نئے اسلحہ لائسنس نہیں بنائے جا رہے ہیں لیکن سوشل میڈیا پر کچھ ایسی پروموشنز دیکھی گئیں جن سے یوں محسوس ہورہا تھا کہ بعض لوگ جعلی اسلحہ لائسنس کارڈ بنا رہے ہیں، جس کو دیکھتے ہوئے محکمہ داخلہ پنجاب نے فیصلہ کیا ہے کہ ہر قسم کے اسلحہ لائسنس کی ویری فیکیشن کے لیے کیو آر کوڈ متعارف کروایا جائے گا۔ جس کے پاس اسلحہ لائسنس ہوگا، اگر ادارے چیک کریں گے تو وہ کیو آر کوڈ سکین کریں گے تو اسلحہ لائسنس کی تفصیلات سامنے آجائیں گی۔
سیکرٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل کی زیرِ صدارت اسلحہ لائسنس کی ویری فیکیشن کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں سیکرٹری داخلہ پنجاب نے نادرا حکام کو تمام اسلحہ لائسنسز کی آن لائن ویری فیکیشن کے لیے کیو آر کوڈ جاری کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سیکرٹری داخلہ نے اسلحہ لائسنسز کے ساتھ کیو آر کوڈ لگانے کے لیے نادرا کو ایک ہفتے کا وقت دیا ہے۔ نادرا حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ تمام اسلحہ لائسنسز متعلقہ شخص کے شناختی کارڈ سے منسلک کیے جائیں گے۔ صوبے بھر کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو بھی اسلحہ لائسنس سے متعلقہ تمام آرڈرز پر کیو آر کوڈ دینے کی ہدایت کی ہے۔
سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ کیو آر کوڈ کی مدد سے قانون نافذ کرنے والے ادارے ہر اسلحہ لائسنس کی تصدیق کر سکیں گے۔ اسلحہ لائسنسز کے تصدیقی عمل میں شفافیت سے جعلی لائسنسز کی بیخ کنی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ سنگین جرائم میں ملوث افراد اسلحہ لائسنس کے لیے نااہل ہیں اور تمام اسلحہ لائسنسز کی سکروٹنی کی جائے کہ سنگین جرائم میں ملوث کوئی شخص اسلحہ لائسنس حاصل نہ کرنے پائے۔
انہوں نے کہا کہ آرمز رولز میں ترامیم کر کے شہریوں کے لیے سہولت پیدا کر رہے ہیں۔ انفرادی اسلحہ لائسنس اور بزنس آرمز لائسنس رولز کو عام فہم بنا رہے ہیں اور اسلحہ لائسنس کی ویری فیکیشن کے لیے ڈائریکٹوریٹ آف مانیٹرنگ کا کردار بڑھا رہے ہیں۔
سیکرٹری داخلہ نور الامین مینگل نے بتایا کہ اسلحہ لائسنس کے حصول اور تجدید کے لیے فیسوں کا شیڈول تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مینوئل لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کے تمام مراحل کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ کیو آر کوڈ کے بعد لائسنس کوڈ بھی جاری کیے جائیں گے جو ایک کوڈ کے ذریعے اپنے اسلحے کے حوالے سے تفصیلات حاصل کر سکیں گے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *