وطن کے لیے جان کی بازی لگانے والوں کیخلاف ہرزہ سرائی کی اجازت نہیں دینگے، وزیراعظم

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ وطن کے لیے جان کی بازی لگانے والوں کے خلاف ہرزہ سرائی کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔
کوئٹہ دورے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پوری قوم اشکبار ہے کہ بولان میں دہشتگردوں نے ایک ٹرین جس میں 400 سے زائد پاکستانی سفر کررہے تھے، ان کو یرغمال بنایا اور نہتے پاکستانیوں کو شہید کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردوں کو رمضان کے تقدس، بچوں، بزرگوں اور خواتین کا احساس نہیں تھا، انتہائی ظالمانہ طریقے سے انہوں نے ٹرین سے مسافروں کو نکالا، اور میدان میں بیٹھایا اور ایسا واقعہ شاید پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی رونما نہیں ہوا، اس ویرانے میں جس طرح بے یار و مددگار مسافر بیٹھے تھے، جو اپنے گھروں پر عید منانے جا رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں فوجی جوان بھی موجود تھے، اس کے بعد جس طریقے سے ان دہشتگردوں سے نمٹنے کے لیے جو حکمت عملی اپنائی گئی، اس کی کئی جہتیں تھیں جن میں سے ایک جہت مسافروں کی حفاظت تھی۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم سب کو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ جنرل عاصم منیر کی لیڈرشپ میں اور کور کمانڈر کوئٹہ کی مکمل سرپرستی میں اور درجہ بدرجہ جو اس کام کے لیے یونٹس مامور تھے، آئی ایس آئی، ایم آئی، ایم او ڈائریکٹوریٹ اور جو ضرار کمپنی ہے، جو ایسے ہی لوگوں کو جہنم رسید کرنے کےلیے تیار کی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہسیکیورٹی فورسز نے حکمت عملی سے 339 پاکستانیوں کو دہشتگردوں سے چھڑوایا گیا اور 33 دہشتگردوں کو جہنم رسید کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آج ہم نے ان بے رحم درندوں سے ان معصوم پاکستانیوں کی جان چھڑالی، مگر خدانخواستہ پاکستان کسی ایسے دوسرے حادثے کا متحمل نہیں ہوسکتا، اس کے لیے ہمیں سب کو مل کر اس پر بات کریں اور اپنا حصہ ڈالنا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بلوچستان حکومت، بلوچستان کے اکابرین کو، بلوچستان کے عوام کو اور صوبہ پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور وفاقی حکومت کو مل کر اس میں اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔
بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی جب تک باقی صوبوں کے ہم پلہ نہیں ہوگی، میں بلاخوف تردید یہ کہنا چاہتا ہوں کہ وہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی نہیں ہوگی، اسی طریقے سے جب تک خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی مکمل طور پر ختم نہیں ہوگی پاکستان میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔
شہباز شریف نے کہا کہ 2018 میں ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ ہو گیا تھا ، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار پاکستانیوں کی جانوں کا نذرانہ پیش کرنا پڑ اور ملکی معیشت کو 30 ارب ڈالر کا تباہ کن نقصان پہنچا، پھر نواز شریف کے دور میں افواج پاکستان کی عظیم قربانیوں سے، عام شہریوں کی قربانیوں سے یہ امن قائم ہوا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دوبارہ اس ناسور نے سر کیوں اٹھایا؟ اس کا سر کچلا جا چکا تھا، یہ وہ سوال ہے جو کئی بار اٹھا ہے، کسی پوائنٹ اسکورنگ میں جائے بغیر، اگر میں یہ کہوں تو غلط نہیں کہ جو طالبان سے اپنا دل کا رشتہ جوڑتے اور بتانے میں تھکتے نہیں، انہوں نے ہزاروں طالبان کو دوبارہ چھوڑا، یہاں تک کہ گھناؤنے کرداروں کو بھی چھوڑا گیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آج بھی ہم ہوش کے ناخن لیں، جو ہو گیا ہو گیا، اب ہمیں آگے بڑھنا ہے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ پورے پاکستان کی سیاسی قیادت بیٹھے ۔
’جن کو پاکستان سے محبت ہے، جو پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کے لیے دن رات دعائیں بھی کرتے ہیں، اور دن رات تگ و دو بھی کرتے ہیں، بات کریں گے کہ کیا کیا چیلنجز ہیں، میری نظر میں سب سے بڑا چیلنج ہے کہ ہمیں دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مکمل اتفاق ہونا چاہیے تھا، جس کا بدقسمتی سے فقدان ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ملک کو خوراج سے اور اس فتنے سے اور اس دہشتگردی سے بچانے کے لیے ہمیں یک جاں دو قالب ہونا ہوگا، اس کے لیے مشورے کے ساتھ ایک میٹنگ بھی بلاؤں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سے بڑا پاکستان کے خلاف کوئی اور جرم نہیں ہوسکتا، جنہوں نے طالبان کو پاکستان میں دعوت دی اور یہ کہا کہ انہوں نے غلامی کی زنجیریں کاٹ دی ہیں اور ہم نے 40 لاکھ افغانیوں کو یہاں پر رکھا، ان کا خیال رکھا، وہ آج کروڑوں، اربوں روپے کی جائیدادوں کے مالک ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ اس کے بعد اندر سے ایسے دشمن نما اٹھیں اور پاکستان کے خلاف زہر اگلیں، پاکستان کی فوج کے خلاف زہر اگلیں، یہ تو وطن کی حفاظت کے لیے دن رات مامور ہوتے ہیں۔
’کسی کو لائسنس نہیں دیا جاسکتا کہ ہمارے جوان سرحدوں پر جا کر دشمن کو اڑائیں اور خود گولی کھاکر اللہ کو پیارے ہو جائیں، ان کے خلاف ہم زہریلا پروپیگنڈا کریں، یہ ناقابل برداشت ہے۔‘