میٹالیفی نامی یہ پودا ایک چھوٹے سے دورافتادہ ملک سامووا میں عام پایا جاتا ہے اور سینکڑوں برس سے روایتی علاج میں استعمال ہوتا رہا ہے . اس پودے کا حیاتیاتی نام سائکوٹریا انسیولیرم ہے جس کے پتے اب تک پیس کر استعمال کیا جاتا رہا تھا . اس سے جلد کے انفیکشن، سوجن، بخار اور درد دور کیا جاتا ہے . سامووا کے ایک سائنسداں سیسیائی مولیمو ساماسونی نے اس پودے پر پی ایچ ڈی کیا ہے . انہوں ںے اپنے طویل مطالعے میں اس پر کئی انداز سے تحقیق کی ہے . اس میں سب سے بڑی خاصیت یہ ہے کہ یہ جسم سے اضافی فولاد نکال باہر کرتا ہے . جب اس کے اجزا زندہ خلیات پر ڈالے گئے تو اس سے امنیاتی خلیات مضبوط ہوتے ہیں اور سائٹوکائن نامی مددگار کیمیکل کا افراز بڑھ جاتا ہے . دس سالہ تحقیق کے بعد اس میں اندرونی جسمانی سوزش کم کرنے والے اجزا پر سب سے زیادہ اتفاق ہوا ہے . لیکن سائنسدانوں کے مطابق پودا دیگر امراض کے علاج میں بھی مدد دے سکتا ہے . کہتے ہیں کہ دماغ میں فولاد حد سے زائد جمع ہونے سے الزائیمر اور دیگر امراض پیدا ہوتے ہیں اور یوں فولاد کھینچ کر یہ پودا الزائیمر جیسی ہولناک بیماری میں بھی مفید ثابت ہوسکتا ہے . اب ایک اور سائنسداں ڈاکٹر اینڈریو مونکاسکی نے پودے میں شامل کمپاؤنڈ کا جینیاتی مشاہدہ کیا ہے . معلوم ہوا ہے کہ یہ مرکب موٹاپے، ذیابیطس اور امراضِ قبل سے وابستہ جین سے عمل کرتا ہے . اسی طرح دو سرگرم حیاتیاتی اجزا بھی ہیں جو سوزش کم کرنے اور دماغ کی حفاظت کرسکتے ہیں . یہی وجہ ہے کہ اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے . یہ تحقیق پی این اے ایس جرنل میں شائع ہوئی ہے . . .
لندن(قدرت روزنامہ)ماہرین نے برسوں سے طبی طور پر استعمال ہونے والے ایک مشہور پودے میں ایسے اجزا دریافت کئے ہیں جو اسے بہترین اور طاقتور پین کلر بناتے ہیں . یہاں تک کہ اس کی افادیت سوزش اور درد کم کرنے والی بہترین دوا آئبیوپروفِن جیسی ہی ہے .
متعلقہ خبریں