پاکستان میں سولر سسٹم مزید سستے، قیمتیں کہاں پہنچ گئیں؟ تفصیلات جان لیں


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان میں وفاقی حکومت کی جانب سے نیٹ میٹرنگ پالیسی میں اہم ترامیم کے بعد سولر پینلز کی قیمتوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
ان تبدیلیوں کے نتیجے میں سولر سسٹم کی تنصیب کے اخراجات کم ہو گئے ہیں، جس سے قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی کے خواہشمند صارفین کے لیے یہ ایک زیادہ قابلِ استطاعت آپشن بن گیا ہے۔
نئی پالیسی کے بعد مقامی مارکیٹ میں سولر پینلز کی قیمتوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ مختلف صلاحیت کے سسٹمز اور مقامات کے حساب سے قیمتوں میں 35ہزار روپے سے لے کر 175000 روپے تک کی کمی واقع ہوئی ہے۔
اس کمی نے عام صارفین کو مہنگی گرڈ بجلی کے متبادل کے طور پر سولر انرجی کی طرف مائل کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
اس وقت پاکستان میں مختلف صلاحیت کے سولر سسٹمز کی قیمتوں کا جائزہ لیا جائے تو 5 کلو واٹ کے سسٹم کی قیمت 500000 سے 550000 روپے کے درمیان ہے جبکہ 7 کلو واٹ کے سسٹم کی قیمت تقریباً 600000 روپے تک ہے۔
اسی طرح10 کلو واٹ کے سسٹم کی قیمت 800000 روپے سے زائد ہے اور 12 سے 15 کلو واٹ کے سسٹم کی قیمت 12 لاکھ روپے سے تجاوز کر چکی ہے۔
حکومت نے حال ہی میں سولر نیٹ میٹرنگ کے بائی بیک ریٹ کو کم کرکے 10 روپے فی یونٹ مقرر کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ نئے صارفین کے لیے نیٹ بلنگ کا نظام متعارف کرایا گیا ہے اور سولر کیپسٹی انسٹالیشن کو منظور شدہ لوڈ سے 10 فیصد زائد تک محدود کر دیا گیا ہے، جو پہلے 50 فیصد تھا۔
یہ اقدامات بڑھتی ہوئی سولر تنصیبات کے قومی گرڈ پر مالی اثرات کو متوازن کرنے کے لیے کیے گئے ہیں۔ اگرچہ ان پالیسی تبدیلیوں کا مقصد توانائی کے اخراجات میں توازن لانا ہے لیکن اس کے مثبت اور منفی اثرات پر مختلف آرا سامنے آ رہی ہیں۔
کچھ حلقوں کا ماننا ہے کہ نیٹ میٹرنگ کے ریٹ میں کمی اور نئی پابندیاں سولر انڈسٹری کی ترقی کی رفتار کو کم کر سکتی ہیں تاہم کم ابتدائی لاگت کی بدولت گھریلو اور کاروباری صارفین کے لیے سولر توانائی کی طرف منتقلی نسبتاً آسان ہو گئی ہے۔
ان خدشات کے باوجود پاکستان میں سولر مارکیٹ بدستور متحرک ہے اور قیمتوں میں کمی کے بعد زیادہ سے زیادہ صارفین سولر سسٹم کی تنصیب پر غور کر رہے ہیں۔ آنے والے مہینے یہ طے کریں گے کہ ان پالیسی تبدیلیوں کے نتیجے میں ملک میں سولر انرجی کا مستقبل کس سمت جائے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *