“وہ جینے کا حق کھو چکی ہے ” آشنا کے ساتھ مل کر شوہر کو قتل کرنے والی خاتون کے والدین نے بیٹی کیلئے پھانسی کا مطالبہ کردیا

نئی دہلی (قدرت روزنامہ) بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ میں قتل کیے گئے مرچنٹ نیوی آفیسر سوربھ راجپوت کی بیوی مسکان رستوگی کے والدین نے اپنی ہی بیٹی کے خلاف سخت ترین سزا کا مطالبہ کیا ہے۔ پولیس کے مطابق مسکان نے اپنے آشنا ساحل شکلا کے ساتھ مل کر اپنے شوہر سوربھ راجپوت کو بے دردی سے قتل کر دیا۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق سوربھ ایک امریکی کمپنی میں مرچنٹ نیوی آفیسر تھے، گزشتہ ماہ اپنی چھ سالہ بیٹی کی سالگرہ منانے کے لیے گھر آئے تھے۔ 4 مارچ کو مسکان اور ساحل نے انہیں چاقو سے قتل کیا، لاش کے 15 ٹکڑے کیے اور سیمنٹ سے بھرے ڈرم میں بند کر دیا۔ قتل کے بعد دونوں پہاڑی علاقوں کی طرف فرار ہو گئے اور سوربھ کے فون سے تصاویر پوسٹ کرتے رہے تاکہ شک نہ ہو۔ تاہم جب سوربھ کے اہلِ خانہ ان سے رابطہ نہ کر سکے تو انہوں نے پولیس میں شکایت درج کرائی، جس کے بعد مسکان اور ساحل کو گرفتار کر کے تفتیش کی گئی۔ دونوں نے جرم کا اعتراف کر لیا، اور پولیس نے سیمنٹ کے ڈرم کو کھول کر لاش کے ٹکڑے برآمد کر لیے، جو بعد میں پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیے گئے۔
مسکان کے والدین پرمود کمار رستوگی اور کویتا رستوگی نے این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے بیٹی کے دفاع سے انکار کیا اور مطالبہ کیا کہ اسے سخت ترین سزا دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سوربھ نے مسکان سے “اندھی محبت” کی لیکن ان کی بیٹی ہی مسئلہ تھی۔ وہ سوربھ کو اس کے خاندان سے الگ کر چکی تھی اور اب اس نے اسے قتل کر دیا۔
مسکان کی والدہ کویتا رستوگی نے بتایا کہ جب ان کی بیٹی پہاڑوں سے واپس آئی تو اس نے خود قتل کا اعتراف کیا اور فوراً وہ اسے پولیس کے پاس لے گئے۔ انہوں نے کہا، “اس نے ہمیں بتایا، ‘ممی، ہم نے سوربھ کو مار دیا، ہم نے فوراً اسے پولیس کے حوالے کر دیا۔”
مسکان کے والدین نے کہا کہ وہ سوربھ کے اہلِ خانہ کے ساتھ ہیں اور انصاف چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، “سوربھ نے اپنی محبت میں سب کچھ داؤ پر لگا دیا تھا، اپنے والدین اور کروڑوں کی جائیداد چھوڑ دی تھی، اور ہماری بیٹی نے اسے مار ڈالا۔ وہ ہمارا بیٹا بھی تھا۔” جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ اپنی بیٹی کے لیے کیا سزا چاہتے ہیں، تو آنسو بھری آنکھوں سے بولے، “اسے پھانسی دی جائے۔ وہ جینے کا حق کھو چکی ہے۔”