کیا برطانیہ میں پاکستانی ایئر لائنز پر عائد پابندی کا خاتمہ قریب ہے؟

واشنگٹن(قدرت روزنامہ)برطانیہ میں قومی ایئرلائن پی آئی اے سمیت دیگر پاکستانی اییرلائنز پر 5 سال سے عائد پابندی کے حوالے سے برطانوی ایئر سیفٹی کمیٹی کا اہم اجلاس کل 20 مارچ کو منعقد ہوگا، حکام سی اے اے کے مطابق برطانوی کمیٹی تمام پاکستانی ایئرلائنز کے کیس پر غور کرے گی۔
جولائی 2020کو برطانیہ اور یورپ نےپاکستانی ایئرلائنز کی پروازوں پر پابندی عائد کی تھی، امید ہےکل برطانوی ایئرسیفٹی کمیٹی پاکستانی ایئرلائنز کی پروازوں پر عائد پابندی ختم کردےگی۔
پاکستانی ایئرلائنز پر جعلی لائسنس یافتہ پائلٹس اسکینڈل کے معاملہ پر پابندی عائد کی گئی تھی، یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی کا فیصلہ یکم جولائی 2020 کو لیا گیا تھا۔
یوریی یونین کی جانب سے پابندی کے فیصلے کے پس پردہ اس وقت کے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کا قومی اسمبلی میں دیا گیا وہ متنازع بیان تھا، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے پائلٹوں کو جاری کیے جانے والے لائسنس میں سے زیادہ تر لائسنس جعلی ہیں۔
غلام سرور خان نے مذکورہ بیان کراچی میں پی آئی اے کے طیارے کو پیش آنے آنیوالے جان لیوا حادثے کے بعد دیا تھا۔
یوریی یونین کی جانب سے پابندی کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ سی اے اے کی جانب سے موثر نگرانی کے نظام میں کمزوری کی وجہ سے پاکستانی ایئر لائنز کے یورپ پرواز پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔
شعبہ ایوی ایشن کے امور کے ماہر افسر ملک کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے اس وقت کے وزیر ہوا بازی کے بیان کو سنجیدہ لیتے ہوئے پابندی عائد کی گئی تھی تاہم یہ ابتدا تھی کیونکہ اس کے بعد کہا گیا کہ وہ آڈٹ کریں گے۔
پاکستانی حکام اب تک یورپی یونین کے ادارے کو قائل نہیں کر پائے اس لیے اب تک یورپ میں پاکستانی ایئر لائنز پر پابندی برقرار ہے۔
یورپی یونین کی جانب سے پاکستانی ایئر لائنز پر پابندی کے بعد اس کے ایئر سیفٹی کمیٹی کے حکام نے پاکستانی سی اے اے سے گزشتہ چند سالوں میں مختلف اوقات میں ملاقاتیں کیں اور آخری مرتبہ 14 مئی کو برسلز میں ایئرسیفٹی کمیٹی کے حکام سے ملاقات میں پاکستانی ائیر لائنز پر پابندی کا معاملہ زیر بحث آیا تھا۔
یورپی یونین کی کمیٹی کے حکام نے گذشتہ سال نومبر کے مہینے میں پاکستان کا دورہ کرکے ایوی ایشن کے شعبے میں حفاظتی اقدامات کا جائزہ لیا گیا، یورپی یونین کمیٹی کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی ایئرلائنز کے حفاظتی اقدامات کا جائزہ لیا گیا تھا۔
2022 میں یوریی یونین کی کمیٹی کی جانب سے پاکستان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ جہاز کے دوسرے عملے کے بارے میں بھی معلومات فراہم کرے تاکہ معلوم ہو سکے کہ وہاں بھی ایسی صورتحال تو نہیں جیسا وزیر ہوا بازی نے پائلٹوں کے بارے میں کہا تھا۔
یوریی یونین کی جانب سے کیبن کریو، انجینیئرز اور ایئرکیریئرز کے لائسنس کے بارے میں بھی معلومات فراہم کرنے کا تقاضا کیا گیا تھا۔
یورپی کمیٹی کی جانب سے سی اے اے سے کہا گیا کہ وہ پائلٹ کے لائسنس کے لیے رہنما اصول اور طریقہ کار میں ترمیم کرے اور قانون سازی میں ایسی تبدیلی کی جائے جس میں نگرانی کرنے والوں کو کسی رکاوٹ کے بغیر کام کرنے کی آزادی حاصل ہو۔
کمیٹی نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ آڈٹ رپورٹ کے مطابق ایئرسیفٹی کے لیےمشاورت کے طریقہ کار میں بہتری کے لیے کام کیا جائے گا۔