صحافی احمد نورانی کی والدہ نے لاپتہ بیٹوں کی بازیابی کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)صحافی احمد نورانی کی والدہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے جس میں انہوں نے اپنے دو بیٹوں سیف الرحمان حیدر اور محمد علی کی بازیابی کی اپیل کی ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ ان کے بیٹوں کو زبردستی لاپتہ کیا گیا اور اس کی وجہ احمد نورانی کی تحقیقی صحافت ہے۔
درخواست کے مطابق فیکٹ فوکس کے لیے کام کرنیوالے احمد نورانی نے ایک اعلیٰ فوجی افسر اور اس کے خاندان پر تحقیقاتی رپورٹ شائع کی تھی جس کے بعد ان کے بھائیوں کو مبینہ طور پر خفیہ ایجنسیوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے ان کے گھر سے اٹھا لیا۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ یہ اقدام نورانی کی صحافت کا بدلہ لینے کے لیے کیا گیا۔
یہ درخواست آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت دائر کی گئی ہے اور اس میں حکومت پاکستان کو سیکریٹری داخلہ کے ذریعے، وزارت دفاع کو اس کے سیکریٹری کے ذریعے اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل پولیس سید علی ناصر رضوی اور تھانہ نون کے ایس ایچ او کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ واقعہ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے کیونکہ دونوں بھائی پیشے کے لحاظ سے انجینئر ہیں اور ان کا احمد نورانی کی رپورٹنگ سے کوئی تعلق نہیں۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ اس معاملے میں فوری مداخلت کرے اور لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنائے۔