احراموں کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کا خیال وائرل

سعودی عرب (قدرت روزنامہ)رمضان المبارک میں دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان بیت اللہ کی زیارت اور عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کے لیے حجاز مقدس کا رخ کرتے ہیں۔ یہ مقدس لمحات نہ صرف عبادت اور روحانی سکون کا ذریعہ بنتے ہیں بلکہ اللہ کے قریب ہونے کا نایاب موقع بھی فراہم کرتے ہیں۔ چونکہ عمرہ اور حج کی ادائیگی کے لیے احرام ایک لازمی جزو ہے، اس لیے ہر سال بے شمار احرام خریدے اور استعمال کیے جاتے ہیں، جو بعد میں بڑی مقدار میں ضائع ہو جاتے ہیں۔ اس مسئلے کے حل کے لیے سعودی عرب نے ایک جدید اور ماحول دوست منصوبہ متعارف کرایا ہے، جس کے تحت استعمال شدہ احراموں کو ری سائیکل کرکے دوبارہ قابل استعمال بنایا جا رہا ہے۔
یہ منصوبہ سعودی وزارت ثقافت کے فیشن کمیشن کی زیر نگرانی کام کر رہا ہے اور سعودی انویسٹمنٹ ری سائیکلنگ کمپنی اور ماحولیاتی فیشن فرم ’تدویم‘ کے اشتراک سے مکمل کیا جا رہا ہے۔ اس کے تحت ایک سرکلر ٹیکسٹائل ری سائیکلنگ سسٹم متعارف کرایا گیا ہے، جو لاکھوں ضائع ہونے والے احراموں کو دوبارہ کارآمد بنانے میں مدد دے گا۔
کیوںکہ ہر سال حج و عمرہ کے بعد لاکھوں احرام استعمال کے بعد چھوڑ دیے جاتے ہیں، جو ماحول پر بوجھ بنتے ہیں۔ اس مسئلے کا حل نکالتے ہوئے سعودی فیشن کمیشن نے جدید ری سائیکلنگ تکنیکوں کو اپنایا ہے۔
اس منصوبے کے تحت منیٰ میں 336 کلیکشن بِنز لگائے گئے ہیں، جہاں زائرین اپنے استعمال شدہ احرام جمع کر سکتے ہیں۔ ان احراموں کو پھر مخصوص مراحل سے گزارا جاتا ہے، جن میں صفائی، ریشہ سازی، دوبارہ بُنائی اور نیا احرام بنانے کا عمل شامل ہے۔
تدویم کے سی ای او مصطفیٰ بخاری کے مطابق، فی الحال احراموں کی تیاری تین مختلف مراحل میں مکمل ہو رہی ہے۔
دبئی میں خام مواد میں تبدیلی
ترکی میں تیاری اور بُنائی
سعودی عرب میں حتمی پراسیسنگ اور فروخت
تاہم، اس منصوبے کا اگلا مرحلہ مینوفیکچرنگ کو مکمل طور پر سعودی عرب میں منتقل کرنا ہے، تاکہ ملکی معیشت کو فائدہ پہنچے اور مقامی صنعت کو فروغ ملے۔
پائیداری اور ماحولیاتی فوائد
یہ احرام نہ صرف ماحول دوست ہیں بلکہ ان کی پیکجنگ بھی ری سائیکل شدہ مواد سے تیار کی گئی ہے۔ احرام کی تیاری میں خصوصی طور پر ری سائیکل شدہ کپاس کا استعمال کیا گیا ہے، تاکہ قدرتی وسائل کے نقصان کو کم کیا جا سکے اور ماحولیاتی آلودگی سے بچا جا سکے۔
احرام کی قیمت اور دستیابی
فی الحال یہ ماحول دوست احرام مدینہ میں 98 سعودی ریال میں دستیاب ہیں۔ مستقبل میں انہیں مکہ، بڑے ہوائی اڈوں اور دیگر اہم مقامات پر بھی فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا، تاکہ زیادہ سے زیادہ زائرین اس جدید اور ماحول دوست حل سے فائدہ اٹھا سکیں۔
مردوں کے لیے بغیر سلی ہوئی دو سفید چادروں پر مشتمل ہوتا ہے، ایک نچلے اور دوسری اوپری جسم کو ڈھانپنے کے لیے۔ لیکن خواتین کے لیے کوئی مخصوص احرام نہیں، انہیں سادہ اور شرعی پردے کے مطابق لباس پہننا ہوتا ہے، جبکہ چہرہ مکمل طور پر ڈھانپنے اور دستانے پہننے کی اجازت نہیں ہوتی۔
یہ منصوبہ سعودی عرب میں ماحولیاتی تحفظ، پائیداری اور مذہبی ورثے کے احترام کا حسین امتزاج ہے۔ احراموں کی ری سائیکلنگ سے نہ صرف ماحول کو فائدہ پہنچے گا بلکہ قدرتی وسائل کی بچت اور سرکلر اکانومی کے فروغ میں بھی مدد ملے گی۔ یہ جدید اور مؤثر طریقہ دنیا بھر کے زائرین کو ایک بہتر اور پائیدار حل فراہم کرتا ہے۔