تین لڑکیوں سے زیادتی کے معاملے میں اہم پیش رفت،اہلخانہ کا معاملہ ختم کرنے پر زور
کراچی(قدرت روزنامہ) گھر سے بیوٹی پارلر جانے والی تین لڑکیوں کے اغوا اور زیادتی کے معاملے میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔انویسٹی گیشن پولیس نے لیڈی انسپکٹر کو تفتیشی افسر مقرر کر دیا۔پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ متاثرہ لڑکیوں کے اہلخانہ تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے۔مقدمہ درج ہونے کے باوجود اہلخانہ کا معاملہ ختم کرنے پر زور دے رہے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق رپورٹ آنے کے بعد مبینہ زیادتی کی تصدیق ہو سکے گی اور دیگر حقائق بھی سامنے آئیں گے۔ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ تینوں لڑکیاں مہندی کا کام سیکھنے کا کہ کر پارلر گئی تھیں ۔لڑکیوں کے کئی گھنٹے لاپتہ رہنے پر والدین نے مقدمہ درج کروایا۔ کراچی کے علاقے عزیز آباد سے تعلق رکھنے والی 3 بہنوں کو اغوا کے بعد مبینہ زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اغوا کے بعد مبینہ زیادتی کا نشانہ بننے والی 2 لڑکیاں سگی بہنیں ہیں جبکہ تیسری لڑکی ان کی کزن ہے۔ تینوں لڑکیوں کی عمریں 15 سال، 16 سال اور 18 سال بتائی گئی ہے، جبکہ یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ ایک لڑکی کی 2 ماہ قبل ہی شادی ہوئی تھی۔ 18 سالہ لڑکی کی 2 ماہ قبل ہی شادی ہوئی تھی جس کے بعد اس کی طلاق بھی ہو چکی۔ پولیس کے مطابق انہیں 2 روز قبل شکایت موصول ہوئی کہ عزیز آباد کے علاقے سے 3 لڑکیوں کو گھر کے سامنے سے اغوا کر لیا گیا، جس کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔
بعد ازاں تینوں لڑکیوں کو مبینہ اغوا کار ان کے گھر کے سامنے ہی پھینک کر فرار ہو گئے، تینوں لڑکیوں کو حالت خراب ہونے کے باعث ہسپتال منتقل کیا گیا۔ پولیس کے مطابق تینوں لڑکیوں کو طبی امداد کے لیے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر منتقل کیا گیا جہاں ایک لڑکی نے انکشاف کیا کہ انہیں اغوا کےبعد نشہ آور چیز دے کر بے ہوش کیا گیا اور پھر زیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا۔ پولیس کے مطابق تینوں لڑکیوں کا میڈیکل کروایا جا رہا ہے جس کے بعد واضح ہو گا کہ آیا انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا یا نہیں۔ تھانہ عزیز آباد کے ایس ایچ او کی جانب سے یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ متاثرہ لڑکیوں کے اہل خانہ کی جانب سے کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں تعاون نہیں کیا جا رہا۔