ہیومنائیڈ روبوٹس کس طرح انقلاب لارہے ہیں؟


اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اوپولو نامی ایک ہیومنائیڈ روبوٹ نے کام میں انسانوں کی مدد کر کے انقلاب برپا کردیا ہے۔
5 فٹ 8 انچ لمبے روبوٹ نے پہلی بار عوامی سطح پر حقیقی انسان کی طرح کام کا عملی مظاہرہ کیا ہے، روبوٹ نے مکمل طور پر خود مختاری کے ساتھ گاڑی کے انجن کے حصے جوڑے۔
اس روبوٹ کا بنیادی مقصد انجن کے حصے جوڑ کر حقیقی انسان کے حوالے کرنا تھا، جس نے یہ کام کامیابی سے مکمل کیا۔
اوپولو کی بانی کمپنی اپٹرونک کے چیف ایگزیکٹیو جیف کارڈینس کہتے ہیں، ’ہمارے لیے واقعی یہ ایک بڑا دن ہے، ہم عوام کے لیے روبوٹ کو براہ راست کام کرتے دیکھ کر پرجوش ہیں۔ ‘
آٹو موٹرز کمپنی مرسڈیز بینز نے اپٹرونک کمپنی کے ساتھ ملٹی ملین پاؤنڈ کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے، کمپنی برلن اور ہنگری میں اپنی فیکٹریوں میں ہیومنائیڈ روبوٹس کی آزمائش کررہی ہے۔
سرمایہ کار اور صنعتی فرمیں،خاص طور پر کار ساز جو مینوفیکچرنگ میں روبوٹس کے استعمال کا طویل تجربہ رکھتے ہیں، انسان نما روبوٹس کی ترقی کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔
اوپولو روبوٹ برلن-مارینفیلڈ پلانٹ میں مرسڈیز کی جدید ترین کاروں کو ویلڈ کرتے ہیں، بولٹ لگاتے ہیں اور ان کا معائنہ کرتے ہیں۔
جرمن کار ساز کمپنی کے پروڈکشن اور سپلائی چین مینجمنٹ کے سربراہ جارگ برزر کہتے ہیں، ’ایک بڑا فائدہ ہے، ایک ہیومنائیڈ روبوٹ چیزوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاسکتا ہے، یہ پرانی چیزوں کو اپگریڈ بھی کرسکتا ہے۔‘
یہ روبوٹ انسانوں کی طرح ہاتھوں اور پیروں کے ساتھ، وہ اوزار چلا سکتا ہے اور انسانوں کی طرح کام کی جگہوں پر کام کرسکتا ہے۔
اوپولو 25 کلو سے زیادہ وزن اٹھا سکتا ہے اور بار بار کام انجام دے سکتا ہے جو کہ ہیومنائیڈ روبوٹ ڈویلپرز کے الفاظ میں انسانوں کے لیے بہت خطرناک کام ہوتے ہیں۔
ٹرائل کا مقصد یہ طے کرنا ہے کہ انسان نما روبوٹس کون سے کام مفید طریقے سے کرسکتے ہیں اور آیا یہ مشین لرننگ اور مہارت کو بہتر بنانے میں مدد کرتے ہیں ہیں یا نہیں۔
مسٹر برزر نے کہا ’ یہ جانچنا بھی بہت ضروری ہے کہ کس طرح ایک ہیومنائیڈ روبوٹ کو کام کرنے والے ہمارے ساتھیوں کے ساتھ مل کر پروڈکشن چلانے میں ضم کیا جاسکتا ہے۔‘
اپٹرونک کے چیف ایگزیکٹو مسٹر کارڈیناس کا کہنا ہے کہ ہر کوئی چاہتا ہے کہ روبوٹ اس کے گھر میں آئے اور لانڈری سمیت وہ تمام کام کرے جو وہ نہیں کرنا چاہتا، یہ بہت جلد ہونے والا ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ سرمایہ کار روبوٹ کے زیر تسلط مستقبل پر یقین رکھتے ہیں۔ ایک حالیہ پیشنگوئی کے مطابق اگلے 8 سالوں میں ہیومنائڈ مشینوں کی مارکیٹ میں 20 گنا اضافہ ہوگا، 2050 تک روبوٹک مشینون کی تعداد دسیوں ملین ہوگی۔
اپٹرونک کمپنی کا مقصد حقیقی ہے جو روبوٹ فیکٹری جیسے کنٹرول شدہ ماحول سے باہر کام کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، تاہم یہ سوال اب بھی باقی ہے کہ یہ ہیومنائیڈ روبوٹ ہماری ملازمتیں کب چوری کریں گے یا کیا وہ بدمعاش بن کر ہمارے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے؟ آنے والا وقت ہی اس سوال کا جواب دے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *